جدید سائنس کے تحقیق کے مطابق نہار مُنہ پانی پینا بہت فائدہ مند ہے۔ ڈاکٹرز بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ سائنس میں جب بھی کوئی چیز نافذ کی جاتی ہے تو اس کے پیچھے بہت سے تجربات ہوتے ہیں۔
جدید سائنس کے تحقیق کے مطابق نہار مُنہ پانی پینا بہت فائدہ مند ہے۔ ڈاکٹرز بھی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں۔ سائنس میں جب بھی کوئی چیز نافذ کی جاتی ہے تو اس کے پیچھے بہت سے تجربات ہوتے ہیں۔
مختلف لوگوں پر مختلف تجربے کر کے یہ نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی قطعی نہیں ہے کہ اس میں غلطی کی گنجائش نہیں رہتی۔
جب کہ حدیث میں نہار مُنہ پانی پینے سے بظاہر منع کیا گیا ہے جب کہ سائنس اس کے فائدے بیان کرتی ہے تو انسان اس کے بارے میں تذبذب کا شکار ہیں۔ اس لئے ا س کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ حضورؐ جب حدیث میں کسی چیز سے منع فرمائیں یا حکم دیں تو اس کا استدباب بھی ضرور ہوگا۔
جب بھی حضورؐ کسی چیز کو نہ کرنے کا حکم دیں تو وہ ترک اولیٰ ہو گا۔ لیکن اُس کام کو پھر بھی کیا جائے تو وہ چار حصوں میں شمار ہوگا
کبھی اُس حکم پر عمل کرنا واجب ہوتا ہے کبھی سنت موکدہ کے درجے میں ہوتا ہے اور کبھی یہ بھی ہوتا ہے کہ جب آپ کر لیں تو مستحب ہیں اور نہ کریں تو بھی گناہ نہ ہوگا۔
جیسے سرکار دوعالمؐ نے ارشاد فرمایا کہ اگر کھانے میں مکھی گِر جائے تو اُس کو ڈبو کر نکال کر پھینک دو اور کھانا استعمال کر لو۔ مکھی جب کیسی چیز میں گِرتی ہے تو اُس میں اپنا بایاں پر ڈبوتی ہے جو کہ بیماریوں کا ہے جبکہ دائیاں پر شفا کا ہوتا ہے۔ اس لئے پورا ڈبونے کا حُکم دیا گیا ہے۔
اسی طرح قربانی کی نیت کرنے والے کے متعلق کہا گیا ہےکہ وہ پہلے دس دن اپنے بال اور ناخن نہ تراشے یہ امر بھی مستحب ہےاسی لئے پانی نہ پینے کا حکم بھی طبی نکتہ کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ایسا بھی ممکن ہے کہ یہ حکم کسی خاص فرد، جگہ یا قبیلے کہ لئے کہا گیا ہو۔
جیسے کے شہد میں اللہ نےشفا رکھی ہے اس کے باوجود شہد کا استعمال سب نہیں کر سکتے ۔ اسی طرح پانی پینا نہ پینا اسلام کے منافی یا حدیث کے خلاف ہر گز نہیں ہے۔