سید عالم ﷺ نے ایک دن حضرت معاذ بن جبل ؓ سے پوچھا کہ معاذ آج تم جمعہ کی نماز میں شریک نہیں ہوسکے تو معاذبن جبلؓ نے عرض کیا کہ یوحنا بن باریہ سے میں نے قرض لیا تھا تو جمعے کے وقت وہ میرے دروازے کے آگے آ کر کھڑا ہو گیا کہ میں جمعے کی نماز کے لئے نکلوں تو وہ مجھ سے قرض واپسی کا مطالبہ کرے۔
تو آپ ﷺ نے ارشاد فرما یا کہ میں تمہیں ایسا وظیفہ بتاتا ہوں کہ جس سے اللہ تعالیٰ تمہارا قرض ادا کر دے گا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ سورہ آل عمران کی آیت نمبر 26 کی تلاوت کے ساتھ یہ دُعا بھی پڑھ لیا کریں ۔
رَحْمٰنَ الدُنٌیَا والآ خِرَۃِ وَرَحِیْمَھُمَا ، تُعْطِیْ مِنْھُمَا مَنْ تُشَآءُ، وَتَمْنَعُ مِنْھُمَا مَنْ تَشَاءُ، اِقْضِ عَنِّیْ دَیْنِیْ۔
اور ارشاد فرمایا کہ اگر تجھ پر پہاڑ جتنا قرض بھی ہو گا تو وہ بھی ادا ہو جائے گا ۔ اسی طرح حضرت علیؓ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا کہ میرے حالات بہت خراب ہیں تو انھوں نے فرمایا کہ میں تمہیں ایک دُعا بتاتا ہوں اس کی باعث تمہارے حالات اللہ کے حکم سے بہتر ہو جائیں گے۔
اَللّٰھُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَا لِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَ اَغْنِنِی بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکْ (ترمذی)