نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ مردے کو دفنانے میں جلدی کیا کرو۔
اسی لئے جب بھی کوئی شخص انتقال کرتا ہے تو اُس کے کفن دفن میں تیزی کی جائے اور قریبی قبرستان یا کسی ایسے قبرستان جہاں جگہ باآسانی مل جائے دفنا دینا چاہیے ۔ اس سلسلے میں آبائی گاؤں، شہر اور آبائی قبرستان میں ہی دفنانا ضروری نہیں۔
حضوراکرمﷺ کی حیات مبارکہ میں جب مسجد کے آدمی کا انتقال رات کے وقت ہوا تو رات رات میں ہی اُن کا دفن کر دیا گیا ۔ نبیﷺ کو بعد میں معلوم ہوا تو انہوں نے اُن کی قبر پر جا کر دعا فرمائی اور اعزازات دئے۔ ایسے ہی حضرت عمر فاوق ؓ کے دور میں بھی ہوا کہ ایک نوجوان کا انتقال رات کے وقت ہوا تو صبح ہونے سے پہلے پہلے اس کو دفنا دیا گیا۔
ہمارے ہاں عموماً جب کوئی انتقال کرتا ہے تو لواحقین کے انتطار میں میت کو دو دو دن سرد خانے میں رکھا جاتا ہے جو کہ مردے کے لئے سخت تکلیف دہ ہے اور شرعاً بھی اس کو پسند نہیں کیا گیا۔
مرنے کے بعد جو نیک روحیں ہوتی ہیں وہ آپس میں ملتی ہیں۔ حدیث کے مطابق یہ تک کہا گیا ہے کہ اگر اُن کی موت کے وقت گھر میں کوئی جانور ہو تو وہ اُس کا بھی حال پوچھتی ہیں۔ اس لئے دفنانے کے لئے فاصلے کچھ حثیت نہیں رکھتے۔ کہ آبائی قبرستان میں لواحقین کے پاس دفنایا جائے۔ جو بھی نیک روحیں ہو نگی وہ اپنے ماں باپ سے فوراً جا ملیں گی۔