عبادت کرتا ہوں لیکن دعا قبول نہیں ہوتی۔۔
انسان بہت نا شکرا ہے اور ناشکری ہماری فطرت میں ہے۔ جب ہمارے پاس دنیا کی ہر چیز ہوتی ہے تو تب ہم اپنے اللہ کو بھول جاتے ہیں تب اپنی ہی دنیا میں مگن ہوتے ہیں۔ اپنی خوشیوں کو سمیٹنے میں لگے رہتے ہیں۔ دنیا کی رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں۔
اور جب کوئی زرا سی مشکل ہمیں پہنچتی ہے تو ہم اللہ کے ہاں سجدہ ریز ہو جاتے ہیں۔ ہم رونے لگتے ہیں کہ اے اللہ تو نے ہمیں کیوں غم دیا۔
یہ سب ایک انسانی فطرت ہے۔ ایک شخص اپنی پوری زندگی اللہ کی عبادت کرتا ہے اور پھر جب دعا مانگتا ہے یا ربی یا ربی کرتا ہے اور پھر بھی اس کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ پھر وہ دکھ کے عالم میں اپنے رب سے بولتا ہے اے اللہ میں اتنے سالوں سے تیری عبادت کر رہا ہوں پر تو میری اتنی سی دعا قبول نہیں کر رہا۔
پھر اسکو احساس ہوتا ہے کہ یہ کیا نکل گیا میری زبان سے وہ اسی وقت اپنے رب کے ہاں سجدہ ریز ہو جاتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ اے رب مجھے معاف کر دے۔ میری کیا اوقات کہ میں تجھ سے شکوہ کروں۔ میں تو ننگا پیدا ہوا تھا مجھ میں تو چلنے کی سکت بھی نہیں تھی۔ تو نے مجھے اس مقام پر لایا کہ میں تیرے سامنے کھڑا ہوں مجھے نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائی۔ مجھے مسجد تک چل کر آنے کی ہمت تو نے دی۔