ایک شخص قاری محمد طیبؒ کے پاس حاضر ہوا اور کہا کہ بہت پریشانیاں ہیں میرے حق میں دُعا کریں تو آپ نے فرما یا دعا بھی کروں گا اور تدبیر بھی بتاؤں گا۔ تو انھوں نے فرمایا کہ سورہ اخلاص پڑھ کر جگر گوشہ رسولؐ کی روح کو ہدیہ کریں۔
ایک شخص قاری محمد طیبؒ کے پاس حاضر ہوا اور کہا کہ بہت پریشانیاں ہیں میرے حق میں دُعا کریں تو آپ نے فرما یا دعا بھی کروں گا اور تدبیر بھی بتاؤں گا۔ تو انھوں نے فرمایا کہ سورہ اخلاص پڑھ کر جگر گوشہ رسولؐ کی روح کو ہدیہ کریں۔
یہ عمل ایک بہت بڑے محدث نے بھی بیان کیا ہے۔ جب بھی زندگی میں پریشانیاں ہوں اور کوئی بات نہ بن رہی ہو تو سورہ اخلاص کثرت سے پڑھیں اور حضرت فاطمہ کو ہدیہ کریں اور ان کو وسیلہ بنا کر دعا کریں کہ اے جگر گوشہ رسولؐ آپ کے والد آپ کی کوئی بات نہیں ٹالتے تھے۔ آپ اپنے والد کی بارگاہ میں میری سفارش کریں۔
انسان دعا میں پاک ہستیوں کو وسیلہ بنا کر دعا مانگتا ہے۔ دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے۔ بے شک کے وہ کائنات کا حاکم ہے، جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے جس سے چاہے چھین لیتا ہے۔
اس لئے دعا مانگنے پر زور دیا گیا ہے۔ جیساکہ سورۃ الفاتحہ میں ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں نیک لوگوں کے راستے پر چلا جن پر تو نے انعام کیا۔
تو اللہ کے نبی ؐ کو، جگر گوشہ رسولؐ اور ولیوںؒ کے واسطے دے کر اللہ سے دست سوال دراز کریں۔