حضرت امام زین العابدین ایک سفر پر تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک آدمی پر جنات کی سی کیفیت طاری ہو گی، جن اُن پر غالب آگیا تو حضرت امام زین العابدین اللہ کے ولی تھے ولایت جن کے در سے ملتی ہے جو کہ ولایت کے شہنشاہ ہیں تو انھوں نے کہا کہ ٹھہر جاؤ۔
حضرت امام زین العابدین ایک سفر پر تشریف لے جا رہے تھے کہ ایک آدمی پر جنات کی سی کیفیت طاری ہو گی، جن اُن پر غالب آگیا تو حضرت امام زین العابدین اللہ کے ولی تھے ولایت جن کے در سے ملتی ہے جو کہ ولایت کے شہنشاہ ہیں تو انھوں نے کہا کہ ٹھہر جاؤ۔
اور پھر انھوں نے اس آدمی کے بائیں ہاتھ کی آخری انگلی پکڑی ،اور سورۃالکفرون کی پہلی آیت کا ورد کیا۔ چند لمحات پڑھنے سے اُس آدمی نے چیخیں ماریں اور بے ہوش ہو گیا۔ جب اُس کو ہوش آیا تو سیدنا امام زین العابدین نے فرمایا الحمداللہ اب تم ٹھیک ہو اور وہ بھاگ گیا ہے اب وہ پھر کبھی نہیں آئے گا۔
سورۃ الکفرون کی بہت فضیلت ہے اس میں ک افروں کو کھُلا چیلنج کیا گیا ہے اللہ نے اپنے حبیبؐ سے فرمایا کہ ک افروں کو کھلا اعلان کر دو کہ میں اللہ کی رضا میں راضی ہوں ۔ تیرا دین تیرا ہے میری دین میرا ہے۔ تجھے دنیاوی حسن نے اپنی طرف مائل کیا ہے مجھے اللہ نے اپنی پناہ میں رکھا ہے۔
اس لئے اس سورۃ میں شریر جنات سے بچاؤ کی شفا رکھی گئی ہے۔