بنی اسرائیل کے دور کا ایک واقعہ ہے تین دوست سفر پر جا رہے تھے راستے میں ایک غار میں آرام کے لئے رُکے تو ایک مشکل آئی کہ پہاڑ کا دہانہ چٹان کی وجہ سے بند ہوگیا اور تینوں دوست اندر بند تھے۔ غار سے باہر آنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔اُن تینوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اپنی گزشتہ زندگی میں کی گئی نیکیوں کا واسطہ اللہ کی بارگاہ میں پیش کرتے ہیں رب کریم ہماری مدد کرے گا۔
پہلے دوست نے کہا کہ میں نے اپنے والدین کی خدمت کی ہے ہمیشہ خود پر اُن کو فوقیت دی ہے۔میں بکری کا دودھ سب سے پہلے والدین کو دیتا تھا پھر اپنے بچوں کو اور ایک دن میں گھر آیا تو والدین سو چکے تھے اور میں دودھ کا پیالہ پکڑے رات بھر اُن کے سرہانے کھڑا رہا صبح اُٹھے تو ان کو دودھ دینے کے بعد اپنے بچوں کو دیا۔ اے اللہ اگر میں نے یہ نیکی تیری رضا کے لئے کی ہے تو مجھے اس مشکل سے نکال، اور ہماری مدد فرما۔ تو حدیث کے مطابق چٹان تھوڑی سی ہٹی۔
دوسرے نے کہا کہ میں اپنی کزن کو پسند کرتا تھا ایک مرتبہ اسکو پیسوں کی ضرورت پڑی تو وہ مدد مانگنے میرے پاس آئی اور میں نے اُسکی مجبوری کا فائدہ اُٹھانا چاہا۔ لیکن صرف و صرف تیری ناراضگی کے خوف سے میں اُس گناہ کبیرہ سے بچ گیا۔ اے اللہ اگر تو نے میری اس توبہ کو قبول کیا ہے تو اس کے واسطے مجھے اس مصیبت سے نکال دے تو حدیث کے مطابق چٹان تھوڑی سی اور سرک گئی۔