البرٹ آئن سٹائن کے نزدیک جس نے کوئی غلطی نہیں کی اُس نے کچھ نیا کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ البرٹ آئن سٹائن جرمنی کی ایک یہودی خاندان میں 14مارچ 1879 میں پیدا ہوئے۔
البرٹ آئن سٹائن کے نزدیک جس نے کوئی غلطی نہیں کی اُس نے کچھ نیا کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ البرٹ آئن سٹائن جرمنی کی ایک یہودی خاندان میں 14مارچ 1879 میں پیدا ہوئے۔
پیدائش کے وقت اُن کا سر کافی بڑا تھا اور وہ ایک ابنارمل بچے تھے لیکن اس کے باوجود اُن کے دماغ کا مقابلہ کوئی نہیں کر سکا۔
آج بھی سائنس اُن کے تھیسز کے بغیر نامکمل ہے اس لئے ہر کوئی اُن کے دماغ کے بار ے میں جاننا چاہتاہے۔ 18 اپریل 1955 کو ڈاکٹر تھامس ہاروے نے البرٹ آئن سٹائن کے بعد انکے خاندان کی اجازت کے بغیر البرٹ آئن سٹائن کا دماغ تحقیق کے لئے نکال لیا تھا۔ جس کی وجہ سے اُن کو ملازمت سے نکال دیا گیا اور ان کو دماغ پر تحقیق کی اجازت نہ ملی۔
ڈاکٹر تھامس نے البرٹ آئن سٹائن کے دماغ کو جار میں ڈال کر بیسمنٹ میں قید رکھا۔ البرٹ آئن سٹائن کے بیٹے کی اجازت کے بعد اس پر تحقیق کی گئی۔ دماغ کا وزن کیا گیا جو کہ 1230 گرام تھا جو کہ عام انسان کے دماغی وزن سے کافی چھوٹا تھا۔ عام انسان کے دماغ کا وزن 1400 گرام ہوتا ہے۔
البرٹ آئن سٹائن کے دماغ کے 240 ٹکڑے کر کے مختلف ماہرین کو بھیجے گئے تاکہ وہ تحقیق کریں کہ ان دماغ میں ایسا کیا تھا جو ان کو باقی لوگوں سے الگ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر ہاروے نے البرٹ آئن سٹائن کے دماغ کے ٹشوز کے 1000 مائیکروسکوپک سلائیڈز بنائے۔ البرٹ آئن سٹائن کے دماغ میں سیل کی تعداد زیادہ تھی۔ ان کے دماغ کا سیربیرل کوٹکس نام کا حصہ عام انسان کے دماغ سے کافی الگ تھا۔ اس حصے کی وجہ سے اُن کے سوچنے کا انداز بھی الگ تھا۔
آج بھی اُن کا دماغ 240 حصوں میں محفوظ کر کے میوزیم میں رکھا گیا ہے۔