حضرت نوحؑ کو آدم ثانی بھی کہا جاتا ہے ۔ ان کی بنائی ہوئی کشتی پر کل آٹھ لوگ سوار تھے انکی اہلیہ ، تین بیٹے اور بہوئیں اور مختلف اقسام کے جانداروں کی جوڑیاں موجود تھیں۔ چین کے عیسائی مبلغین نے 2010 میں دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے حضرت نوحؑ کی تاریخی کشتی کو تلاش کر لیاہے۔
یہ کشتی مشرقی ترکی میں واقع کوہ عرارات پر ملی ہے۔ جس کی چوٹی کی بلندی 12000 فٹ ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کشتی کی تین منزلیں ہیں یہ کشتی کئی میٹر برف میں دبی ہوئی ہے۔ کشتی کے لکڑی کے نمونوں کی جانچ کرنے پر سائندانوں نے اس بات کو ماننے سے انکار کیا ہے کہ یہ حضرت نوحؑ کے دور کی کشتی ہے۔
جبکہ چینی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ 99.9٪ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ وہی کشتی ہے جو حضرت نوح ؑ نے 48 سو سال پہلے اللہ کے حکم سے بنائی تھی۔ اس کی تین منزلیں ہیں جن پر بڑے بڑے کمرے موجود ہیں۔ ماہرین کے مطابق جس مقام پر کشتی کی باقیات ملی ہیں وہ کوہ عرارات ہے اور جس جگہ کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں درجہ حرارت منفی 60 ہے۔