قدیم زمانہ جاہلیت میں بلیوں کے ساتھ نعوذ باللہ ایسا سلوک کیا جاتا تھا کہ۔۔

    قدیم تہذیبوں میں ایک ایسی تہذیب گزری ہے جو بلی کو مقدس مانتی تھی اور ان کے مرنے کے بعد مقبرہ بناتی تھی۔ فرعون مصر کے دور میں بادشاہوں اور بلیوں کو بہت اہمیت حاصل تھی۔کوئی بھی جانور ان سے اہم نہیں تھا یہاں تک کہ بلیاں بہت سے خداؤں کے ساتھ منسلک تھیں۔

     

     

    بہت سے ماہرین کی داعوں کے باعث ان کو آدھا خدا بھی مانا گیا ہے۔ مصر کی قدیم زبان میں ایک تحریر موجود ہے جس میں لکھا ہے کہ تم ایک عظیم بلی ہو اور تم خدا کی ممتکن ہو اور اس کے الفاظ کی مصنف ہو، اقتدار اعلیٰ کی سربراہ ہو اور پاک دائرے کی گورنر ہو۔ تم یقیناً ایک عظیم بلی ہو، نعوذ باللہ

     

     

    ماہرین کے مطابق فرعونیوں کے دور قدیم سے تعلق رکھے والی ایک ایسی عظیم دیوی تھی جو کہ قدیم مصریوں کے مطابق بلی کی شکل کی تھی باست نامی اس دیوی کا لوگ بہت زیادہ احترام کرتے اور اس کو پوجتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ بلیوں کا حد سے زیادہ احترام کیا جاتا۔

     

     

    زرعی لحاظ سے جب قدیم مصریوں کو چوہوں اور سانپوں سے خطرات لاحق ہوئے تو ان کو معلوم ہوا کہ جنگلی بلیاں ان کا شکار کرتی ہیں تو انہوں نے اپنے مفاد کی خاطر گوداموں میں چھچھڑے اور مچھلی کے سر چھوڑ دیے تا کہ بلیاں ان جگہوں پر جائیں۔

     

     

    اس طریقے سے بلیوں کا انسانوں سے رشتہ قائم ہوا اور وہ انسانوں پر اعتماد کرنے لگی جہاں ان کو کھانا بغیر محنت کے ملتا۔ قدیم مصر میں لوگ بلیوں سے خواب میں دیکھنے کا مطلب فصلوں کی پیداوار اچھی ہو گی۔

     

     

    مصر میں بلیوں کی دو نسلیں پائی جاتی تھیں۔ جنگلی بلی اور افریقی جنگلی بلی، افریقی جنگلی بلی کا مزاج ٹھنڈا تھا اس لئے اسکو گھروں میں پالا جاتا تھا۔ ا ن کی خوراک میں تبدیلی کی وجہ سے بلیوں کی ظاہری اور دماغی حالت بدل گئی۔