ایتھنز میں ایک پارتھینون نامی جگہ موجود ہے جو کہ تاریخی ورثہ سمجھی جاتی ہے۔ اس جگہ ذہانت کی دیوی کا مجسمہ نسب تھا اور اس مجسمے کے سامنے ڈھلوان میں ایک شہر آباد تھا جہاں ایک سنگ تراش رہتا تھا سنگ تراش کا بیٹا یونانی دیوی کو دیکھتا اور سوچتا کہ ایک مجسمہ شہر کی حفاظت کیسے کر سکتا ہے؟
سقراط نے اپنے باپ سے سنگ تراشی کے متعلق سوال کیا کہ کیسے ایک پتھر سے اتنی خوبصورت شکل نظر آتی ہے۔ تو اس کے باپ نے اسکو بتایا کہ سب سے پہلے جو بنانا ہو اس کو پتھر کے اندر محسوس کرنا پڑتا ہے جب محسوس ہو جائے تو پتہ چلتا ہے کہ کس اوزار سے کہاں ضرب لگانی ہے کہ مجسمہ بن جائے۔
سقراط کی ماں اسکو جب دیوی دیوتاؤں کی باتیں سناتی تو وہ اس پر بھی سوال اُٹھاتا جس پر اُس کی ماں اُس کو خاموش کروا دیتی۔ لیکن اس کے سوال ختم نہ ہوئے کہ دیوی دیوتا اگر مقدس ہیں تو وہ نفرت غصہ کے جذبات کیوں رکھتے تھے۔