بوتل سے منہ لگا کر پانی پینے کے عمل کو حدیث کے مطابق نا پسند کیا گیا ہے کیونکہ یہ کراہت کے زمرے میں آتا ہے۔ آداب و اطوار کے خلاف بات ہے۔ اس لئے اس کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس کو ناجائز نہیں کہا گیا۔
بوتل سے منہ لگا کر پانی پینے کے عمل کو حدیث کے مطابق نا پسند کیا گیا ہے کیونکہ یہ کراہت کے زمرے میں آتا ہے۔ آداب و اطوار کے خلاف بات ہے۔ اس لئے اس کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس کو ناجائز نہیں کہا گیا۔
حضورؐ نے اس امر کو ناپسند اس لئے کیا ہے کہ ایک بوتل سے منہ لگا کر پانی پینے سے منہ کا پانی واپس جا سکتا ہے جس کی وجہ سے کسی دوسرے کو اُس سے کراہت محسوس ہوتی ہے۔
اس لئے اگر تو خود کی ذاتی بوتل ہے اور پانی پینے والے صرف آپ ہیں تو اس میں کراہت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لیکن جو پانی زیادہ افراد کے استعمال کا ہو اس پانی کو کسی برتن میں ڈال کر پینا چاہیے، اتنا پانی ہی نکالیں جتنا ضرورت ہو ۔