پنجاب کے اسسٹنٹ ایجوکیشن آفیسرز (اے ای اوز) اور ایس ایس ای کے لیے خوشخبری کی انتہا نہ رہی جب گیارہ دن کی مسلسل محنت کے بعد پنجاب گورنمنٹ کو گٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا گیا۔ بزدار سرکار کو شاید اندازہ نہیں تھا کہ پنجاب کے اساتذہ اتنے دن تک اپنے خاندانوں کو لیے لاہور کی سڑکوں پر آکر حکومت کے لیے درد سر بن جائیں گے۔
پاکستان کی تاریخ میں یہ کم ہی ملتا کہ اساتذہ اس طرح اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکل آئیں اور گیارہ دن کے بعد پنجاب گورنمنٹ کو مجبور ہو کر اساتذہ کو اس یقین دہانی کے ساتھ دھرنا ختم کروانا پڑا کہ پنجاب گورنمنٹ ایس ایس ای اور اے ای اوز کو بغیر کسی امتحان کے مستقل کر دے گی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر مذاکرات میں وزیر قانون راجہ بشارت، وزیر تعلیم مراد راس، مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے شرکت کی، اور اس بات کا اعلان کیا کہ کل سے ہی ایکٹ میں ترمیم کا پراسس شروع کر دیا جائے گا۔ پی ٹی وی پر سرکاری طور پر بھی اعلان کیا جائے گا۔
جن اضلاع میں AEOs کے خلاف کارروائیاں کی گئی تھیں وہ کل ہی ختم کر دی جائیں گی۔
اس کے علاوہ پنجاب کی اے ای اوز تنظیم کے سیکرٹری اطلاعات نے ایک مراسلہ میں 29 مارچ کی شام کو قلم چھوڑ ہڑتال کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا اور تمام ضلعی صدور کو ہدایات کی کہ تمام اے ای اوز مورخہ 30 مارچ 2021 سے اپنے اپنے امور باقاعدگی سے سر انجام دیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بزدار حکومت اور سکول ایجوکیشن کے منسٹر مراد راس اس بات پر بضد تھے کہ ان اساتذہ کو پی پی ایس ای امتحان پاس کیے بغیر مستقل نہیں کیا جائے گا۔ض