میت کے ساتھ کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ پہلے فقہ حنفی کی کتابوں میں یہ امر مکروہ تنظیمی تھا۔ جس کو کرنے پر گناہ نہیں۔ امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ پہلے دور میں ایسا ہوتا تھا جو کوئی شخص کسی سے افسوس کے لئے جاتا تو ہر کوئی اتنا افسردہ اور غمگین ہوتا کہ پتا ہی نہیں چلتا تھا کہ میت کے اپنے کون ہیں۔
اتنی عبرت حاصل کرتے تھے لوگ تو اسوقت علماء کے مطابق عبرت زیادہ اثر رکھتی ہے انسان علم و تفکر میں مستغرق ہوتا ہے۔ ایسی صورتحال میں بلند آواز میں ذکر اُن کی سوچوں میں خلل ڈال دے گا۔ تو یہ ذکر اُن کے حصول عبرت کی راہ میں رُکاوٹ بن رہا ہے اس لئے یہ مکروہ تعظیمی ہے، اب کے دور میں سب اپنی زندگیوں میں مصروف ہیں میت کے پاس ہنسی مذاق ہو رہا ہوتا ہے اور موبائیل کا استعمال عام ہوتا ہے۔ اس لئے اب چونکہ کیفیت وہ نہیں رہی۔
تو ایسی صورت میں بآواز بلند ذکر لوگوں کو اللہ کی یاد دلا رہا ہوتا ہے کیونکہ اب امر کی علت و ہ نہیں رہی جو پہلے تھی اس لئےیہ مکروہ نہیں۔ تو اب اس کو روکنے کی کوشش کرنا یا ایسے کام سے منع کرنا درست نہیں۔