عورت پر ساس سسر کی خدمت ضروری ہے؟
یہ سوال آج کل ہمارے معاشرے میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ مولانا طارق مسعود سے بھی یہ سوال کیا گیا کہ کیا کسی لڑکی کو زبردستی ساس سسر کی خدمت پر مجبو ر کیا جا سکتا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا معاشرہ ایسا ہے کہ یہاں لوگ مل جُل کر رہتے ہیں۔ نکاح نامے میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ ساس سسر کی خدمت کی جائے۔ لیکن جب ہم ایک گھر میں رہتے ہیں تو گھر کے بزرگوں کا احترام ہم پر بہر حال لازم ہے اور ان کی خدمت بھی بہر حال لازم ہے۔
کچھ علماء نے یہ بات عام کی کہ ساس سسر کی خدمت واجب نہیں، تو یہ کوئی قانونی فریضہ نہیں ہے۔ فرض نہیں ہے لیکن اسلام کیونکہ اخلاقیات کا دین بھی ہے۔ اس میں بڑوں سے صلہ رحمی کا سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے بہت سی احادیث بھئ اس ضمن میں موجود ہیں۔ اس لئے گھر کے بزرگوں کے حقوق کے حوالے سے بھی اسلام میں تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔ والدین کے ساتھ بڑھاپے میں اچھے سلوک اور صلہ رحمی سے پیش آنے کی تاکید کی گئی ہےواجب نہیں کیا گیا۔