رکئیے! کیا آپ بھی پلاسٹک کے برتن استعمال کرتے ہیں۔۔

    ایک ریسرچ کے مطابق ایک انسان پچاس ہزار پلاسٹک کے ذرات نگل رہا ہے۔ ہسپتالوں کا ویسٹ میٹریل جو ہے وہ تمام کا تمام برتنوں کی تیاری میں استعمال ہو رہا ہے۔ پلاسٹک کے برتنوں کی جانچ پڑتال کرنے کا کوئی بھی ادارہ پاکستان میں موجود نہیں ہے۔ اس لئے جس انسان کا جو دل کرتا ہے وہ اس طریقے سے برتن، پلاسٹک بیگز بنا لیتا ہے۔

     

    ان برتنوں میں کھانا کھانا انتہائی نقصان دہ ہے۔ لاہور اور فیصل آباد میں ایسی فیکٹریاں موجود ہیں جو اس کام میں ملوث ہیں۔ ان سے برتن، فیڈر، پلاسٹک بیگز بنائے جاتے ہیں جن میں بہت سی جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ ان برتنوں کی جانچ پڑتال عام انسانی آنکھ سے نہیں کی جا سکتی ہے۔

    Advertisement

     

    ایسے برتن جب ہم مائیکرویو اوون میں رکھتے ہیں تو ہیٹ کی وجہ سے وہ برتن پھول جاتا ہے کئی مرتبہ پھٹ جاتا ہے جس کی وجہ سے پلاسٹک کے ذرات اس کھانے میں شامل ہو جاتے ہیں اور کھانا کھانے والا آہستہ آہستہ فوڈ پوائزنگ کا شکار ہو جاتا ہے۔

     

    Advertisement

    حکومت پاکستان کو ان برتن بنانے والی فیکٹریوں کی جانچ پڑتال کرنی چاہیے کونسا سامان کھانے کے برتنوں کی تیاری میں استعمال ہونا چاہئے کون سا نہیں یہ واضح کرنا چاہیے۔

     

    Advertisement