ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق، مانع حمل کی گولی جب ایجاد ہوئی تو اس نے عورتوں کی زندگی میں انقلاب لا کر رکھ دیا۔
ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق، مانع حمل کی گولی جب ایجاد ہوئی تو اس نے عورتوں کی زندگی میں انقلاب لا کر رکھ دیا۔
لیکن اس وقت مذہبی طبقہ بھی آگیا اور انہوں نے اس کی مخلافت کی اور اس گولی پر مکمل پابندی لگائی۔ مگر کچھ آزاد خیال خواتین نے میرا جسم میری مرضی کے نعرے سے احتجاج کیا اور اپنا آپ منوانے میں کامیاب ہوگئے۔
آغاز میں اس گولی کو آسانی سے مارکیٹ سے نہیں لیا جا سکتا تھا، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، یہ ادویات کے اسٹورز پر آسانی سے ملنے لگی۔
مگر اس میں غور طلب بات یہ ہے کہ اکثر خواتین اس کا استعمال تو کر لیتی ہیں مگر ان کے ڈاکٹر نے اس سے پیدا ہونے والا نقصانات سے انہیں آگاہ نہیں کیا ہوتا۔
ایک رپورٹ کے مطابق، یہ فائدے سے زیادہ نقصان دیتی ہے جس سے جسم میں سستی اور کاہلی آتی ہیں۔ جبکہ انسان کے دماغ پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے، جس سے عورت میں چرچڑا پن اور بے چینی عام ہو جاتی ہیں۔