ہوائی جہاز سے آسمانی بجلی ایک دفعہ سال میں ضرور ٹکراتی ہے۔
ہوائی جہاز سے آسمانی بجلی ایک دفعہ سال میں ضرور ٹکراتی ہے۔
1:ہوائی جہازوں کو اس شکل میں بنایا جاتا ہے کہ آسمانی جلی ان پر کوئی اثر نہیں کرتی۔
2: جہاز کی کوئی بھی سیٹ محفوظ نہیں ہوتی، فرق بس اتنا ہوتا ہے کہ جہاز کے آخری حصوں پر موجود درمیانی سیٹوں پر بیٹھے مسافروں کے حادثے کاشکار ہونے کی شرح دیگر سیٹوں پر بیٹھے مسافروں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
3: چند ہوائی جہازوں میں ایک خفیہ کمرہ بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ کمرہ ہوئی جہاز کے عملے کے آرام کیلیے بنایا جاتا ہے۔یہ عموماً 16 یا اس سے زائد گھنٹوں کے سفر کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔
4: ہوائی جہاز کے ٹائرز 38 ٹن تک کا وزن برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
5:جب کبھی رات کے وقت جہاز ایئر پورٹ پر اترتا ہے تو عملہ مسافروں کے اترنے سے قبل جہاز کی روشنی کم کر دیتا ہے تاکہ مسافر جہاز سے باہر نکل کر رات کے اندھیرے میں آسانی سے دیکھ سکیں۔ کیونکہ روشنی میں سے ایک دم اندھیرے میں آکر تھوڑا بہت بھی نظر نہیں آرہا ہوتا۔
6: ہوائی جہازوں میں 2 انجنز لیکن تمام کمرشل طیارے ایک انجن سے اڑنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔
7: ہوائی جہازوں کی کھڑکیوں میں ایک چھوٹا سا سراخ ہوئی جہازوں کے اندر موجود ہوا کو کنڑول کرنے کے لیئے بنا جاتا ہے۔
8: جہازوں کے اندر ریسائیکل خشک ہوا کی وجہ کھانے کو د ذائقہ بنا دیتی ہے۔ 9: ہوائی سفر کے آغاز سے پہلے آکسیجن ماسک کے حوالے سے معلومات ضرور فراہم کی جاتی ہیں۔ لیکن عملا یہ نہیں بتاتے کہ یہ ماسک صرف 15 منٹ تک قابلِ استعمال ہوتے ہیں اس کے بعد کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔