مسلم لیگ نواز کے صدر اور قائد حزب اختلاف پاکستان قومی اسمبلی میاں شہباز شریف کو گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے ملک سے باہر جانے کی مشروط اجازت دے دی تھی۔ جس کے تحت، وہ 8 ہفتوں تک اپنا علاج باہر کے ملک سے کروا سکتے ہیں۔
مسلم لیگ نواز کے صدر اور قائد حزب اختلاف پاکستان قومی اسمبلی میاں شہباز شریف کو گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے ملک سے باہر جانے کی مشروط اجازت دے دی تھی۔ جس کے تحت، وہ 8 ہفتوں تک اپنا علاج باہر کے ملک سے کروا سکتے ہیں۔
تاہم بروز ہفتہ جب وہ قطر جانے کی غرض سے ائیر پورٹ پہنچے تو ایف آئی اے احکام نے انہیں جہاز سے اتار دیا اور اور ان کی ایک نا سنی۔
ایف آئی احکام کی جانب سے یہ مؤقف لیا گیا کہ شہباز شریف کا نام نوٹ ان لسٹ میں ہیں، اس لئے وہ انہیں ملک سے باہر نہیں جانے دینگے۔
جس پر شہباز شریف کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامہ بھی دیا گیا، لیکن ایف آئی اے کے احکام اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے یہاں تک فلائٹ چلی گئی اور شہباز شریف کو واپس گھر آنا پڑا۔
آپ کو بتاتے چلے کہ اس پہلے شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کو ملک سے باہر بھیجنے کے لئے مدگار ثابت ہوئے تھے کیونکہ شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی کی گارنٹی دی تھی کہ اگر نواز شریف واپس نا آیا تو شہباز شریف قصور وار ہوگا۔