شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے ریلیف ملا کہ وہ بیرون ملک اعلاج کروانے کی غرض سے جا سکتے ہیں، جس پر انہیں 8 ہفتوں کی مہلت دی گئی ہیں۔
شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے ریلیف ملا کہ وہ بیرون ملک اعلاج کروانے کی غرض سے جا سکتے ہیں، جس پر انہیں 8 ہفتوں کی مہلت دی گئی ہیں۔
مگر عین وقت پر آکر جب شہباز شریف ملک سے قطر کے لئے روانہ ہونے لگے تو ایف آئی احکام نے شہباز شریف کا نام نوٹ ان لسٹ میں ہونے کی وجہ سے انہیں روک دیا، جبکہ اس بارے میں عدالتی حکم نامہ بھی دیکھایا گیا، یہاں تک پرواز چلی گئی اور شہباز شریف کو واپس گھر آنا پڑا۔
بات یہی ختم نہیں ہوئی، جب حکومت کی طرف سے اس بات کی وضاحت آئی تو پتہ چلا کہ شہباز شریف کچھ اور ہی چکروں میں تھے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہباز گل کا اس بارے میں وضاحتی بیان آیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ عدالت کا شہباز شریف کو ریلیف دینے کا فیصلہ 7 مئی کو آیا جبکہ شہباز شریف نے ٹکٹ 5 مئی کی خریدی ہوئی تھی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ سسٹم کا مزاق نہیں اُڑیا جا رہا ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ راتوں رات ملک سے بھاگنے کی سازش کی گئی۔ جبکہ علاج تو لندن سے کروانا ہیں لیکن ٹکٹ قطر کی کروائی گئی ہیں۔