گُستاو آئفل نے سب سے پہلے بارسیلونا میں عظیم الشان ٹاور تعمیر کرنے کا پروپوزل دیا تھا، لیکن اس وقت وہاں کے شہریوں کو یہ فضول قسم کا آئیڈیا لگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں اتنے پیسے یہاں لوہے کا ایک ڈھانچہ بنانے میں خرچ کر دیں۔ اس لئے اس کی منظوری نہ دی۔
گُستاو پھر اپنا یہ پروجیکٹ لے کر فرانس کے مشہور شہر پیرس میں چلا گیا اور وہاں یہ تعمیر بھی کروایا جسے آج دنیا آئفل ٹاور کے نام سے جانتی ہے۔
1889 میں فرانسیسی ریوولیوشن کو 100 سال مکمل ہونا تھے۔ فرانسی انقلاب کے 100 سالہ سالگرہ کے موقع پر ایک یونیورسل ایکسپو کا اہتمام کیا جا رہا تھا۔ اس موقع پر ایک شاندار یادگار تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جسے نمائش کے داخلی راستے پر بنایا جانا تھا۔ جس کے لئے یہاں ایک مقابلہ رکھا گیا جس میں 100 زائد فنکاروں نے اپنے اپنے آئڈیاز پیش کیے۔ ان 100 میں سے گستاو آئفل کا پروپوزل منظور کر لیا گیا۔ یہ وہ ہی پروپوزل تھا جسے سپینش لوگوں نے ریجیکٹ کیا تھا۔
1887 میں اس کی تعمیر شروع کردی گئی ۔
آئفل ٹاور لوہے کا بنا ہوا ہے۔اسے زنگ سے بچانے کے لئے اس پر پینٹ کی ایک موٹی تہہ لگائی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اس پر زنگ نہیں لگتا۔ اس پر ہر سال پینٹ کیا جاتا ہے۔