مصباح الحق کے بارے میں ایسے انکشافات کہ آپ جان کر حیران رہ جائینگے۔

    مصباح الحق جو پاکستان کے گزشتہ کپتان رہ چکے ہیں ان کے بارے میں معلومات:

    مصباح الحق 28 مئی 1974 کو پنچاب کے شہر میانوالی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد عبدالقدوس نیازی ایک سکول میں پرنسپل تھے۔مگر وہ مصباح کے بچپن میں ہی انتقال کر گئے تھے۔یہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہیں۔وہ اکثر میانوالی میں اپنے علاقے کی لوکل ٹیم کے ساتھ کرکٹ کھیلتے تھے۔مگر انہوں نے کبھی ہارڈ بال کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلی تھی بس ٹیپ بال کے ساتھ ہی کرکٹ کھیلا کرتے۔ ان کو اپنے گھر والوں کی طرف سے کافی پابندیاں تھیں کیونکہ ان کے گھر والے ان جو اچھی تعلیم دلوانا چاہتے تھے۔ اس لئے مصباح الحق کو جلد ہی کرکٹ کو خیر آباد کہنا پڑا۔ اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے فیصل آباد آ گئے، یہاں سے انہوں نے بی ایس سی کیا اور اس کے بعد یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالجی لاہور سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

    انہوں نے 24 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا، جب وہ ٹیکسٹائل انڈسٹری میں زیرِ ملازمت تھے۔ انہوں نے پھر اپنی نوکری چھوڑ کر باقائدہ طور پر فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز کیا۔ یہ چند کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے کلب کرکٹ نہیں کھیلی۔ 24 سال کی عمر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کو جوائن کیا۔2007 میں 5 فرسٹ کلاس میچ میں سے 3 میں سینچری سکور کی۔ 2007 کے شروع میں ہی پہلی ٹی ٹوینٹی میچ میں شامل کرلیا گیا۔

    Advertisement

    2007 میں ٹی ٹوینٹی میچ میں پاکستان کی جانب سے پہلے 50 سکورَر بھی تھے۔ یہ پاکستان کے واحد پلیئر تھے جو آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹونٹی ریکنگ میں پہلے نمبر پر ہی موجود رہے۔

    2009 میں بھی مصباح الحق کہ ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں کارکردگی خوب اچھی رہی۔

    ان کو انڈیا کے خلاف ٹووَر میں بھی ٹیسٹ میچس میں دو سینچریز سکور حاصل کرنے پر شعیب ملک کی اِنجری کے باعث پاکستا ن کرکٹ ٹیم کا متبادل کپتان بھی بنایا گیا۔

    Advertisement

    اس کے بعد 2010 مصباح الحق کو کرکٹ کے تینوں فارمیٹ سے ڈراپ کر دیا گیا، لیکن پھر بھی انتہائی غیر متوقع طور پر یو اے ای میں ساؤتھ افریقہ کے خلاف ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کر دیا گیا۔ اور یہاں سے مصباح الحق کی کامیابیاں شروع ہو گئیں۔
    2010 میں پاکستان ٹیم گڑھوں میں دھنس چکی تھی ایسے میں چئیر مین اعجاز بٹ نے گھر سے مصباح الحق کو بلا کر ٹیم کی کمان سونپ دی۔ مصباح الحق نے حامی بھری اور ٹیم کی قیادت سمبھالی۔ اور ٹیم کو اس مقام تک پہنچا دیا جہاں صرف عمران خان لے جا سکے تھے۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔

    2011 کے ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف سیمی فائنل میچ میں مصباح الحق کو انتہائی آہستہ کھیلنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مگر اس کا جواب مصباح الحق نے اپنے بلے سے دیا اور 2014 میں مصباح الحق نے یو اے ای میں آسٹریلیا کے خلاف سر ریچرڈ کی 56 بالز میں سینچری کا ریکارڈ برابر کر کےناقدین کے منہ بند کر دیے۔

    اور 2016 میں انگلینڈ کے خلاف سینچری سکور کر کے 82 سال کی تاریخ میں سینچری سکور کرنے والے طویل اُلعمر پلئیر بن گئے۔

    Advertisement