ایسے کھانے جن کو مختلف ممالک کے لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں لیکن ہم کھانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے

    بلیک ایگ چائنہ کی ایک قدیم سوغات ہے جس کو تیار کرنے کی خاطر ایک عام انڈے پر چائے کی پتی ، چونا اور لکڑی کے بھورے کا مکسچر لیب کیا جاتا ہےاور پھر اس کے بعد اس انڈے کو چاولوں میں لپیٹ کر کئی ہفتوں یا مہینوں کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ مقررہ وقت گزرنے کے بعد انڈے کے گرد سے چونے کا لیب ہٹا کر اس کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کو پہلی بار کھانے والوں کا یہ کہنا تھا کہ اس کے کھانے کے بعد یوں محسوس ہوا تھا جیسے انہوں نے اپنے منہ میں گیلی یا بد بو دار جراب ڈال لی ہو۔

    کئی جگہوں پر چیونٹیوں کے انڈوں کو کھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ کمبوڈیا کے افراد ان انڈوں کا سوپ بہت شوق سے پیتے ہیں۔ جبکہ میکسیکو میں ان انڈوں سے ایستمول نامی ایک ڈش تیار کی جاتی ہے جو پہلی نظر میں ماش کی دال کی مانند دکھتی ہے۔ یہاں کے افراد کا یہ ماننا ہے کہ ان انڈوں سے حاصل کی جانے والی خوارک پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے۔

    جاپان کی کاٹ سو ایکا اڈوری ڈون ایک ایسی ڈش ہے جس کو اکثر اوقات چاولوں یا پھر کبھی کبھا نوڈلذ میں استعمال یا جاتا ہے۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ شیف ایک زندہ آکٹوپس کا سر کاٹ کر پلیٹ میں رکھ دیتا ہے۔ اور اس جانور کی جان نکلنے سے پہلے پہلے اس کو کھا کر ختم کرنا ہوتا ہے۔

    Advertisement

    اگلی ڈش جس کو بالیٹ کہا جاتا ہے جو انڈے کی مانند ہوتا ہے جس کے چھلکے کے اندر بطخ کا ایک آدھا تیار بچہ موجود ہوتا ہے۔