وضو کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں اس کا واضع حکم ہے اور یہ وضاحت بھی موجود ہے کہ نماز کے لئے وضو شرط ہے۔وضو کرنے والا آخرت میں بلند درجات سے نوازا جائے گا۔
تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ نباتات، حیوانات اور انسانی زندگی ایک برقی نظام کے تحت رواں دواں ہے۔ انسانی جسم سے حاصل ہونے والی بجلی ایک ٹارچ چلانے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ قدرت کا یہ ایک عجیب سا راز ہے کہ انسانی جسم کے اندر بجلی پیدا ہوتی رہتی ہے۔
وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی، وضو سے ہمارے جسم سے برقی روحیں نکلنے لگتی ہیں اور اس عمل سے جسمانی اعضاء کو ایک طاقت ملتی ہے۔
وضو میں ہاتھ دھونے سے ہاتھ پر موجود جراسیم اور گندگی دور ہوجاتی ہے، انسان بہت سی پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ جسم کے جس حصے کو بھی وافر خون ملتا رہے گا وہ حصہ طاقت ور ہوتا رہے گا، وضو میں ہاتھ دھونے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ پانی گزرنے سے وہاں پر بدن کی قوت پیدا ہو۔ کیونکہ جتنا زیادہ پانی پڑے گا اتنا زیادہ خون اس پانی کا مقابلہ کرنے کے لئے ہاتھ کی طرف آئے گا۔
اسی طرح کلی کرنے سے منہ کی صفائی ہوتی ہے۔
ناک جدھر سے ہم سانس لیتے ہیں اس میں پانی ڈالنے سے ہمارا ناک بھی صاف ہوجاتا ہے۔ آواز کی گہرائی اور سہانا پن پیدا ہوتا ہے۔
منہ پر پانی ڈالنے سے بھوّیں تر ہو جاتی ہیں اور آنکھوں کے کئی مسائل سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔
اس طرح کہنیوں تک پانی ڈالنے سے نہ صرف جسمانی بیماریاں بلکہ نفسیاتی بیماریاں، مثلاً ذہن میں ناپاک خیالات کا آنا، نا امیدی، ذہنی کمزوری وغیرہ جیسی بیماریوں میں بھی نمایاں کمی حاصل ہوتی ہے۔
سر کا مسح کرنے سے سر کے اندر موجود دماغ کو ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے اور سر کو بھی سکون ملتا ہے۔ جسم کے تمام افعال کا تعلق سر سے ہی ہوتا ہے اور اس کا مسح کرنے کے ساتھ کانوں میں بھی پانی ڈالا جاتا ہے جس سے سننے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کان کا پچھلا حصہ تر کرنے سے انسان نظر کی کمزوری سے بچا رہتا ہے۔