چِلی سے صرف ساڑھے 3 ہزار کلو میٹر دور ایک 64 مربہ کلو میٹر کا چھوٹا سا جزیرہ موجود ہے۔ اس جزیرے کی خاص بات جو اس کو دنیا کا سب سے دلچسپ جزیرہ بناتی ہے وہ اس میں موجود ہیکل مجسمے ہیں، جو کئی میل دور سے دکھائی دینے لگتے ہیں ، اور ان مجسموں کی تعداد 887 ہے۔ یہ مجسمے اس ننھےجزیرے کو اس لئے حیران کن بناتی ہیں کیونکہ آج تک کوئی بھی یہ سمجھ نہیں سکا کہ یہ اتنے بڑے بڑے مجسمے وہاں کی مختصر آبادی میں کیسے بنائے، انہیں کیسے کھڑا کیا گیا، اور سب سے بڑھ کر اتنے زیادہ مجسمے بنانے کے پیچھے آخر وجہ کیا تھی۔
ان میں سب سے بڑا مجسمہ 33 فٹ اونچا اور 90 ٹن وزنی ہے۔ لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں کے قدیم رہنے والوں کو بھی نہیں پتا کہ یہ مجسمے کیوں بنائے گئے تھے۔
1722 میں ایک ایکسپلورر کسی اور جزیرے کی تلاش میں نکلا لیکن غلطی سے اس جزیرے پر جا کر اٹک گیا۔ یہ 5 اپریل کا دن تھا اور ایسٹر سنڈے تھا۔ اس لئے اس نے اسے ایسٹر آئیلینڈ کا نام دے دیا ۔ اس کو یہاں پہنچ کر کئی سمندر کی طرف منہ کیے ہوئے ہیکل نظر آئے۔
جب وہ جزیرے پر اترا تو اس نے دیکھا کہ سینکڑوں مجسمے اور بھی ہیں لیکن ان کامنہ جزیرے کی طرف تھا۔ یہ ابھی تک ایک راز ہے کہ اتنے سینکڑوں مجسمے کیوں بنائے گئے۔