سی ڈی اے نے اسلام آباد میں تمام پلاٹ مالکان پر نیا ہی قانون فوری لاگو ہی کر دیا جانیئے کونسا
سی ڈی اے نے تمام پلاٹ مالکان کیلئے سائز کے مطابق پودے لگانے کی لازمی حد مقرر بھی کردی ہے،ہر پلاٹ کے مالک کے پاس اس کے سائز اور استعمال کے، مخصوص اقسام اور پودوں کی تعداد ہی ہوگی۔پانچ مرلے والے مالک مکان کو ایک درخت لگانے کا پابند بھی بنایا جائے گا، دس مرلے والے مکان کے مالک دو درخت، اور پانچ سو مربع گز والے افراد چار اور ہزار مربع گزوالے چھ درخت لگانے
کے پابند ہوں گے اور ۔انتظامیہ نے آئندہ شجرکاری سیزن کے لئے اسکولوں اور کالجوں کو بھی شامل کرنے کا بہت بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اسکولوں اور کالجوں کو اس سیز ن کے دوران پودے فراہم کیے جائیں گے۔ اور اسلام آباد میں پانی کے مسائل کے حل کے لیے بھی سی ڈی اے نے اہم فیصلہ کیا ہے۔ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے پبلک سیکٹرعمارتوں کے لیے زیر زمین کنویں لازمی ہی قرار دیئے ہیں۔بارش کا پانی کنوین میں محفوظ کرنے سے زیر زمین پانی کی سطح بھی بلند ہوگی۔ بارش کا پانی کنویں میں جاکر قدرتی عمل کے ذریعے فلٹر ہوکر قابل استمال بھی بن جائے گا۔ اور
دوسری جانب سی ڈی اے مزدور یونین چوہدری محمد یٰسین گروپ انتخابی نشان چاند ستارہ کی ریفرنڈم رابطہ مہم کے حوالے سے بھی مزدور یونین کے قائد چوہدری محمد یٰسین نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ریونیو ڈائریکٹوریٹ آفس کا بڑا دورہ کیا اس موقع پر ریونیو ڈائریکٹوریٹ اور دیگر کارکنوں نے اپنے قائد کے راستوں میں پھولوں کی پتیاں نچھاورکیں اور اپنی تنظیم کے حق میں بھرپور ہی نعرے بازی کرکے ماحول کو گرمایا،اس موقع پر چوہدری محمد یٰسین جنرل سیکرٹری سی ڈی اے مزدور یونین نے کہا کہ آج اپنے محنت کشوں کی محبت اور بڑا
جذبہ دیکھ کر یہ ثابت ہو گیا ہے اور ریفرنڈم میں تاریخی فتح سی ڈی اے مزدور یونین کا مقدر بھی بن چکی ہے اور آج سی ڈی اے محنت کشوں کی تمام تر امیدیں مزدور یونین سے وابستہ ہیں اور ،باشعور ورکرنے ملازمین کے تین سال ضائع کرنے والے نا اہل ٹولے کو جو آج ایک بارپھر ملازمین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا لالچ بھی دے کر بیوقوف بنانے کی کوشش بھی کر رہا ہے انکی جھوٹ اور دھوکے بازی پر مبنی سیاست کو مسترد بھی کر دیا،چوہدری محمد یٰسین نے کہا سی ڈی اے مزدور یونین کی تاریخ گواہ ہے اور
ہم نے نہ صرف اپنے مخالفین کو بھی پلاٹ دلوائے بلکہ بیس فی صد سپیشل الاؤنس بمعہ بقایاجات اور ،آڈٹ الاؤنس،ایکسریشیا،فل بیسک عیدالاؤنس و دیگر مراعات سے ہمارے مخالفین بھی مستفید ہو رہے ہیں اور جبکہ یہ وہ مزدور دشمن ٹولہ ہے اور جب 2011میں مزدور یونین نے سیکٹر جی سیون سے لے کر جی ٹین اور جی الیون تک ڈویلپ سیکٹرز میں ملازمین کے لیے بھی پلاٹ تخلیق کروائے توان لوگوں نے 30اپریل 2011کی قرعہ اندازی کو بذریعہ عدالت رکوایا،تین سال تک سی بی اے کے نام پر انکے عہدیداران سی بی اے آفس میں اپنی اپنی ہی دوکانیں اپنے اپنے ریٹ کے مطابق کھول کر بیٹھے ہوئے تھے اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا بہت بڑا فیصلہ
جو بنام سی ڈی اے مزدور یونین 2018میں آیا تو اس کیس میں چوہدری محمد یٰسین کا نام ہونے کی ہی وجہ سے ان لوگوں نے ہزاروں ملازمین کا مستقبل تاریک کردیا اور انکی ملی بھگت سے جب انتظامیہ نے انٹراکورٹ اپیل دائر بھی کر دی تو لاکھوں روپے ماہوار چندہ وصول کرنے والے جو خالصتاً مزدور کا پیشہ تھا اور انتظامیہ کے اس اہم فیصلے کے خلاف عدالتوں میں اپنا وکیل تک نہ کھڑاکر سکے۔