اعتماد نیوز ڈیسک: ایک نئی دستاویزی فلم شام کے سرکاری قید خانوں میں ہونے والے جنسی تشدد پر روشنی ڈالتی ہے۔ بظاہر ایسا ایک منظم طریقے کے تحت کیا جاتا ہے اور مجرموں کو قانون کی گرفت میں لانا بھی مشکل ہے۔
ڈنڈوں سے مارپیٹ، بجلی کے جھٹکے اور مختلف اقسام کے سخت آلات کا استعمال میں قید بھی روزمرہ کا معمول ہیں۔یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ایسا انتہائی منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ ’ایس اے جے سی‘ کی رپورٹ اور دستاویزی فلم کے مصنفین میں سے ایک حنا گریگ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ متاثرین کے بیانات اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی اس رپورٹ سے ملتے جلتے ہیں، جس میں چار سو چون متاثرین کے انٹرویوز کیے گئے تھے۔حنا گریگ کا مزید کہنا تھا، ’’سب سے خوفناک امر یہ ہے کہ یہ تشدد منظم طریقے سے کیا جاتا ہے۔
جب ایسی کوئی کہانی آپ پہلی مرتبہ پڑھتے ہیں تو خوفزدہ ہو جاتے ہیں لیکن جب آپ متعدد کہانیاں پڑھتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ ایک جیسی صورتحال بار بار پیدا ہوتی ہے۔ قیدیوں کو ایک سسٹم کے تحت تشدد کرتے ہوئے مجبور کیا جاتا ہے۔‘