اعماد نیوز ڈیسک: افغانستان کی وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ کچھ مضامین جو اسلام کی شریعت کے برعکس ہیں انہیں اعلیٰ تعلیمی نصاب سے خارج کردیا جائے گا۔
اعماد نیوز ڈیسک: افغانستان کی وزارت تعلیم نے اعلان کیا ہے کہ کچھ مضامین جو اسلام کی شریعت کے برعکس ہیں انہیں اعلیٰ تعلیمی نصاب سے خارج کردیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان میں نجی یونیورسٹیاں اور دیگر اعلیٰ تعلیمی ادارے تقریبا ایک ہفتہ قبل دوبارہ کھولے گئے تھے جس میں کلاسوں کو صنف کے لحاظ سے تقسیم کیا گیا تھا۔نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق قائم مقام وزیر اعلیٰ تعلیم شیخ عبدالباقی حقانی نے کہا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے درمیان مخلوط کلاسیں قابل قبول نہیں ہیں اور نصاب میں کچھ تبدیلیاں لائی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ تبدیلیاں اسلامی شریعت پر مبنی ہوں گی۔دوسری جانب طالبان حکومت کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر نے کہا کہ افغانستان میں خواتین پوسٹ گریجویٹ لیول سمیت جامعات میں تعلیم جاری رکھ سکتی ہیں لیکن کلاس روم میں صنفی تقسیم اور اسلامی لباس لازمی شرائط ہوں گی۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان حکومت کے وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے نیوز کانفرنس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان گھڑی کو 20 سال پیچھے نہیں کرنا چاہتے بلکہ آج سے ہی موجود چیزوں کی تعمیر شروع کریں گے۔
تاہم وزیر تعلیم نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی کی طالبات کو بشمول ڈریس کوڈ کے مختلف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ طالبات کے لیے حجاب اور مکمل اسلامی لباس زیب تن کرنا لازمی ہوگا۔وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے مزید کہا کہ کلاس روم میں لڑکیوں اور لڑکوں کی نشستوں کے درمیان پردہ، باڑ یا کوئی رکاوٹ ہونا ضروری ہوگا۔ مخلوط تعلیم کی اجازت نہیں دے سکتے نہ لڑکے اور لڑکیوں کو ایک ساتھ بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔ وزیر تعلیم نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ افغانستان کی یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل طلبا خطے اور باقی دنیا کے یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کے ساتھ مسابقت کریں لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پڑھائے جانے والے مضامین کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
وزیر تعلیم عبدالباقی حقانی نے یہ نہیں بتایا کہ نصاب میں زیر غور تبدیلیاں کس قسم کی ہوسکتی ہے اور ڈریس کوڈ میں حجاب کی پابندی کا مطلب اسکارف پہننا ہوگا یا چہرے کا مکمل ڈھانپنا لازمی ہوگا۔