مرد ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ وہ عورت کی زندگی کا پہلا مرد ہو جبکہ عورت ہمیشہ یہ چاہتی ہے کہ وہ مرد کی زندگی کی آخری عورت ہو۔ مرد چاہے کتنا ہی ہوشیار اور چالا ک ہو عورت کا کھیل اس کے لیے ہمیشہ حقیقت بنا رہتاہے۔
مرد ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ وہ عورت کی زندگی کا پہلا مرد ہو جبکہ عورت ہمیشہ یہ چاہتی ہے کہ وہ مرد کی زندگی کی آخری عورت ہو۔ مرد چاہے کتنا ہی ہوشیار اور چالا ک ہو عورت کا کھیل اس کے لیے ہمیشہ حقیقت بنا رہتاہے۔
اپنے خاوند سے ڈرنے والی سہمی ہوئی کمزور عورت ، اس کی تابع داری اور عبادت تو کرسکتی ہے لیکن اس سے محبت نہیں کرسکتی۔ اگر دونوں میں سے کسی ایک کے دل میں بھی کھوٹ ہو تو بے شک کعبے سے لپٹ کر مانگو یا تہجد کے سجدوں میں “محبت” نہیں ملتی۔
جو مرد اپنے سے جڑ ی عورت کی عزت ہی نہ کرواسکے ، اسے مردوں کی فہرست میں رکھنا بھی جرم ہے۔ عورت کی پردہ کی مثال کیلے کے چھلکے کی طرح ہوتی ہے۔ جب چھلکا اتار کر کوئی فروخت کرنا چاہے تو کوئی نہیں خریدے گا کیونکہ اس پر مکھیاں بیٹھی ہیں۔ محبت کرنے والوں کی کوئی عزت نفس نہیں ہوتی انہیں جھکنا بھی پڑتا ہے گرنا بھی پڑتا ہے گڑگڑانا بھی پڑتا ہے ۔
ترسنا بھی پڑتا ہ ےاور ایسا کرتے ہوئے مربھی جانا پڑتا ہے۔ لوگوں کو صرف سننے کا قاعدہ سکھایا جائے ،وچنے کا قاعدہ کبھی نہ سکھایا جائے۔کہتے ہیں سوچنے سے لوگ فرمانبردار نہیں رہتے۔ ہم جو بھی شدت سے سوچتے ہیں وہ آنکھوں سے بھی دکھائی دینا لگتا ہے، کانوں سے بھی سنائی دینے لگتا ہے اور اس کی بو بھی آدمی سونگھ سکتا ہے۔ مرد نے عورت کے ساتھ ابھی تک سو نا ہی سیکھا ہے جاگنا نہیں ۔
اس لیے مرد اور عورت کارشتہ الجھن کا شکار رہتا ہے۔ عشق ایک وہ بیماری ہے جس سے انسان تندرست بھی ہوسکتاہے ۔لیکن “یاد” وہ نیم حکیم ہے جس کی ہر پڑیا آپ کے مستقبل کی جان خطرے میں ڈالتی جاتی ہے۔ ہرکسی کو اپنی غلطی چھوٹی معلوم ہوتی ہے اوردوسرے کی دی ہوئی سز ا بڑی لگتی ہے۔ ہم ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہیں
جہاں مرد ایک غسل کرکے پاک ہو جاتا ہے ۔ جبکہ عورت اپنی پاکی ثابت کرنے کے لیے پوری زندگی لٹا دیتی ہے۔ محبت کرے اور نکاح نہ کرے اور مجبوری کا بہانہ بنا کر ساتھ چھوڑ ے چاہے مرد ہو یا عورت یقین مانیے وہ انسان دنیا کا سب سے گھٹیا انسا ن ہے ۔
مرد دوسری عورت کے چکر میں مجبوری کا بہانہ بناتاہے اگر وہ مخلص ہوتو عورت دوسرے مرد کے پاس پیسہ دیکھ کرمخلص کو چھوڑتی ہے۔ ایسی شر ط رکھتی ہے جو وہ پور ا ہی نہ کرسکے ۔ میری یہ باتیں کافی لوگوں کو چبھتی ہیں۔ پر یہ کڑوی حقیقتیں ہیں یقین مانیے کسی کو کوئی بھی مجبوری نہیں ہوتی یہ سب بہانے ہوتے ہیں ۔ یہ نہیں مان رہا وہ نہیں مان رہا یہ ہوگا تو وہ ہوگا جس نے آپ سے دل سے نبھانی ہے وہ ہر طرح حاضر ر ہے گا۔