ہمارے معاشرے میں شادیاں کم اورتجارت زیادہ ہوتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ رنگت، شکل ، عقل ،ذات پات، پیسہ ، درجہ ،خاندان ، لباس اور طاقت کو اگنو ر کرکے محت تو کی جاسکتی ہے لیکن شادی نہیں ۔ لاحاصل عشق کو پانے کی آرزو کرنا، آندھیوں میں دیا جلانے جیسا ہے ۔ محبت کرو! شرماؤ نہیں کیونکہ محبت کرنا فن ہے۔ اور تم ایک شاہکار ہو۔
ہمارے معاشرے میں شادیاں کم اورتجارت زیادہ ہوتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ رنگت، شکل ، عقل ،ذات پات، پیسہ ، درجہ ،خاندان ، لباس اور طاقت کو اگنو ر کرکے محت تو کی جاسکتی ہے لیکن شادی نہیں ۔ لاحاصل عشق کو پانے کی آرزو کرنا، آندھیوں میں دیا جلانے جیسا ہے ۔ محبت کرو! شرماؤ نہیں کیونکہ محبت کرنا فن ہے۔ اور تم ایک شاہکار ہو۔
محبت یہ بھی نہیں کہتی کہ جب کوئی پوری طرح سے تمہارا ہوجائے تو تم اسے اپنی جاگیر سمجھ کرذلیل کرکے رکھ دو۔ دنیا کی ساری چیزیں ٹھوکر لگنےسے ٹوٹ جاتی ہیں، مگر صرف انسان وہ چیز ہے جو ٹھوکرلگنے کے بعد بنتا ہے۔ذہنی سکون تباہ کرنے والے بروقت کنارہ کرلینا ہی عقل مندی ہے۔ جس خاص کے لیے آپ خاص نہیں اسے عام کردیجیے۔
جس عورت میں یہ دونشانیاں ہیں تو سمجھ لینا کہ وہ بے وفا دار اور دھو کے باز ہے ۔ پہلی نشانی یہ ہے کہ اسے محبت کی نہیں بلکہ پیسوں کی لالچ ہوگی۔ دوسری نشانی ہےوہ آپ کو وقت بہت کم دے گی اور آپ کے وقت نہ دینے پر کبھی ناراض نہیں ہوگی۔ ۔ اپنی دوستی کور شتے داری میں تبدیل کردیں یقین کریں دونوں رشتوں کو آ گ لگ جائے گی۔یہ خود کو کتنا مکمل کر دینے والا احساس ہے کہ کوئی اس دنیا میں ایسا بھی ہے ، جو اپنی تنہائی میں آپ کو سوچتا ہے ، آپ کی فکر کرتا ہے ،
آپ کی یاد اس کے ہونٹوں پر ایک میٹھی سی مسکان بکھیر دیتی ہے۔ دل میں جو لوگ ہیں اک ترتیب میں، سب سے پہلے ، سب سے آخر میں بھلانے کےلیے رکھے ہیں۔
ہم اپنی خوش فہمی کو آگہی کہتے ہیں اوردوسروں کی آگہی کو غلط فہمی تعجب ہےیوم حساب سے پہلے ہم ایک دوسرے کی عاقبت خراب کرنے میں مصروف ہیں، ہم خود کو جنت کا مکین سمجھتے ہیں اور دوسروں کودوزخ کا ایندھن حالانکہ معاملہ اس کے برعکس بھی ہوسکتا ہے۔ مرد اور عورت میں محبت صرف دلالی کا کام کرتی ہیں۔ مرد کواگر جسم کی ہوس ہوتو وہ محبت کرکے جسم کی ہوس پوری کرتا ہے اور اگر عورت کو پیسوں کی ضرورت ہوتو وہ بھی محبت کے ذریعے سودے بازی کرتی ہے۔ گلاب لمحوں کے مخمل پر کھیلتے بچپن پلٹ کے آ، تجھ سے شرارتیں مانگوں۔