لاہور (اعتماد نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابقہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا ریلیف پیکج مسترد کردیا ۔
لاہور (اعتماد نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابقہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا ریلیف پیکج مسترد کردیا ۔
شہباز شریف ک کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے وعدوں اور بجٹ کی طرح ان کے نام نہاد ریلیف پیکج بھی جھوٹ ہیں۔ انہوں نے مزید تنظریہ انداز میں پوچھا کہ کیا بجٹ دیتے ہوئے نہیں کہا گیا تھا کہ یہ ٹیکس فری بجٹ ہے؟ اب قوم سے خطاب پر اعتراف کیاجارہا ہے کہ پٹرول مہنگا ہوگا ۔
انہوں نے بتایا کہ جب پٹرول مزید مہنگا ہوگا تو پھر بجلی گیس کی قیمت بڑھے گی تو مہنگائی کیسے نہیں ہوگی؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک قرض کے بوجھ میں دب چکا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط نے قوم کا بھرکس نکال دیا ہے، ریلیف اور پی ٹی آئی دومتضاد چیزیں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ نام نہاد ریلیف پیکج کے اعلان کے وقت ہی یوٹلیٹی سٹور پر گھی اور خوردنی تیل 65 روپے لیٹر مہنگا ہونے کا اعلان ہورہا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی 130 روپے کلو سے تجاوز کرچکی ہے، کوئٹہ میں 50 کلو چینی کی بوری میں 270 روپے اضافہ ہوا ۔
انہوں نے کہاکہ دو دن میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے اضافہ ہوا ، جھوٹے وعدے کرنے والی حکومت کی کسی بات پر قوم کو اعتماد نہیں ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں چینی کا ذخیرہ 15 روز کا رہ گیا ہے اور ٹی وی پر خطاب کا شوق پورا کیاجارہا ہے ،مہنگائی کا تاریخی ریکارڈ قائم کرنے کے بعد خطاب کی نہیں ، ناکامی کے اعتراف کے ساتھ استعفیٰ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہ اکہ مہنگائی کو عالمی مسئلہ قرار دے کر عمران نیازی حکومت اپنی نااہلی، نالائقی ، غلط فیصلوں اور کرپشن چھپا نہیں سکتی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کیسے ہوتی ہے، نوازشریف نے دکھایا تھا، ترقی کی شرح 5.8 فیصد اور مہنگائی کی شرح 3.6 فیصد پر لائے تھے ،
مزید الزام لگایا گیا کہ آپ 3 سال میں 15000 ارب قرض لیں تو مہنگائی، بے روزگاری تو ہوگی ۔
انہوں نے کہاکہ قوم کو یہ سبق یاد ہوچکا ہے کہ مہنگائی بڑھتی ہے تو وزیراعظم چور ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے سبسڈی ختم کرنے کا وعدہ کرنے والی حکومت 120 ارب سبسڈی پیکج دینے کا دھوکہ دے رہی ہے ،یہ پیسہ کہاں سے آئے گا؟ کیسے خرچ ہوگا؟ 1200 ارب کورونا اور کراچی پیکج کے پیسوں پر سنگین سوالات پر کوئی جواب نہیں،آئی ایم ایف سے کیا شرائط طے ہو رہی ہیں، پارلیمنٹ سے کیوں چھپایا جا رہا ہے؟
دوسری طرف آپ کو بتاتے چلے کہ وزیراعظم کے خطاب کے ایک دن بعد ہے پٹرول کی قیمتوں میں راتوں رات اضافہ کر دیا، جس سے مہنگائی کا ایک اور طوفان بڑھپا کر دیا گیا ہیں۔ جس سے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے ریلیف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔