شادی کی خواہش آدمی کو کچہری تک لے گئی
شادی کی خواہش آدمی کو کچہری تک لے گئی
نئی دہلی (اعتماد ٹی وی) کرہ ارض پر موجود مختلف ممالک میں عوام کے مسائل کو سننے اور ان کے حل کے جہاں بیٹھک لگا کرتی تھی اب کھلی کچہری یا پبلک میٹنگز لگتی ہے۔ وہاں عوام کے مسائل سن کر ان کا سدباب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایسا ہی ایک واقع بھارت میں پیش آیا۔
تفصیلات کے مطابق، بھارت کی ریاست میں موجود علاقہ چھتیس گڑھ جہاں حکومت نے تمام اضلاع کے عوامی مسائل کو سن کر ایک ہفتے کے اند ر اند ر حل نکالنے کی ہدایت کی ہے ۔
اس کو بھارت میں جنتا دربار کہا جاتا ہے جطلہ عام زبان میں کھلی کچہری کہتے ہیں ۔ ہدایات کے مطابق عوامی مسائل کے حل کے لئے کلکٹر ڈاکٹر سرویشور نے کچہری ( جنتا دربار ) لگائی ہوئی تھی کہ ایک آدمی نے اپنا انوکھا مسئلہ بیان کیا ۔
آج تک کسی کچہر ی میں ایسا مسئلہ کبھی نہیں آیا تھا ۔ کلکٹر ڈاکٹر سرویشور کے استفسار پر شہری نے بتا یا کہ میری شادی نہیں ہو رہی میری شادی کروادیں ۔
شہری کا یہ مسئلہ سن کر موقع موجود تمام افراد کی ہنسی نکل گئے ۔ کلکٹر ڈاکٹر سرویشور کا بھی قہقہہ بلند ہوا ۔
شہری نے اس ہنسی اور قہقے کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے فریاد جاری رکھی اور کہا کہ کافی عرصے سے شادی کے انتظار میں ہوں لیکن نہیں ہو رہی ۔
کلکٹر ڈاکٹر سرویشور نے بھی اس مسئلے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کہا کہ چلو تمہاری شادی ہم کروا دیتے ہیں لیکن یہ تو بتاؤ کہ لڑکی کون ہے ؟
اس شہری نے جذباتی ہو کر عرض کی کہ جناب عالی! لڑکی ہی تو نہیں مل رہی مسئلے کی اصل وجہ لڑکی کا نہ ملنا ہی ہے ۔ مزید کہا کہ اب آپ کو ہی لڑکی ڈھونڈ کر میری شادی کروانی ہے ۔
کلکٹر ڈاکٹر سرویشورنے شہری کی جذباتیت پر ترس کھا کر اس مسئلے کو حل کرنے کا سوچا اور اپنے نائب آفیسر سے کہا کہ حکومت کی ماتحتی میں جو اجتماعی شادیوں کا منصوبہ چل رہا ہے اس شہری کا نام اس درخواست میں ڈال دیں اور اس کے لئے تمام تر اخراجات حکومت پورے کرے گی نیز لڑکی بھی ڈھونڈی جائے گئ ۔
اجتماعی شادیوں میں ایسے مستحقین خاندان ، جو شادیوں کا خرچہ نہیں اٹھا سکتے ایسے خاندان کے لئے حکومت ایسے منصوبے بناتی ہے یا کوئی این جی اوز بھی اجتماعی شادیاں کرواتیں ہیں ۔ اس طرح بہت سے لوگوں کو ان کے ہم سفر مل جاتے ہیں ۔
تاہم اس مسئلے کا حل کرنا اس لئے بھی بہت ضروری ہے کیونکہ موجودہ دور میں برائی بہت پھیل چکی ہے اور لوگ شادی کی بجائے ویسے ہی اپنی ضروت پوری کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن ایسے حالات میں کسی اس بات پر یقین رکھنا بہت اہم کا حامل اور ایسے لوگوں پر ہنسنے کی بجائے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے تاکہ لوگ کا شادیوں کی طرف رجحان بڑھے نا کہ غلط کام کا ۔
اس سلسلے میں پاکستان کو بھی حوکمتی سطح ہر اجتماعی شادیوں کا منصوبہ لانا چاہئے جس میں تمام تر اخراجات حکومت کی طرف سے ادا کئے جائینگے ۔