وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک ٹویٹ جاری کیا۔ جس میں انھوں نے اسلام کا حوالہ دے کر کہا کہ تہمت، تضحیک اور بہتان تراشی اسلامی قانون کے مطابق قابلِ گرفت جرم ہیں۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پر ایک ٹویٹ جاری کیا۔ جس میں انھوں نے اسلام کا حوالہ دے کر کہا کہ تہمت، تضحیک اور بہتان تراشی اسلامی قانون کے مطابق قابلِ گرفت جرم ہیں۔
اس ٹویٹ میں یہ بھی کہا کہ خواتین پر تہمت کی سزا تو اسلام میں بہت سخت ہے۔ اور ہتکِ عزت سول قانون ہے لیکن یہ کہنا درست نہیں کہ فوجداری قانون بنانا غلط ہے بلکہ بحث یہ ہونی چاہیے کہ قانون کا غلط استعمال نہ ہو۔ فواد چوہدری صاحب کا یہ بیان دراصل پیکا آرڈی ننس کے تنازع سے متعلق ہے۔ مجھے اچھا لگا کہ فواد چوہدری صاحب نے اسلام کا حوالہ دیا۔
مجھے امید ہے کہ وہ ہر معاملہ میں اسلام کا حوالہ دیں گے چونکہ اُن کی وزارت اطلاعات و نشریات ہے اس لیے وہ فلم، ڈرامہ، شوبز اور میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی فحاشی کے خلاف بھی اسلام کے حوالے دے کر نہ صرف اِس فحاشی کی مخالفت کریں گے بلکہ اُسے روکنے کے لیے ضروری اقدامات بھی کریں گے۔
جہاں تک پیکا آرڈیننس کا تعلق ہے تو ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے اسے جلد بازی میں نافذ کیا جس پر صحافی برادری سراپا احتجاج ہے۔ اس قانون میں ایسا بہت کچھ ہے جسے حکمران صحافیوں اور سوشل میڈیا کے استعمال کنندگان کو نشانہ بنانے کے لیے غلط طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیا میں عمومی طور پر اور سوشل میڈیا میں خصوصی طور پر لوگوں کی پگڑیاں اچھالی جاتی ہیں، اُن پر جھوٹے اور غلیظ الزامات لگائے جاتے ہیں کیوں کہ جان بوجھ کر جھوٹے الزام لگانے والوں، جھوٹ گھڑنے والوں کی کوئی گرفت نہیں۔ اِس لیے اس غلاظت کا شکار صرف وزیراعظم یا اُن کی اہلیہ نہیں بلکہ اپوزیشن رہنما بھی ہورہے ہیں۔