پشاور ( اعتماد ٹی وی ) ٹک ٹاک کے استعمال سے ملک بھر سے مختلف افراد شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے لیکن جہاں یہ صارفین کے لئے تفریح کا ذریعہ ہے وہیں اس پر شہرت پانے کی چاہ میں کچھ لوگ غلط طریقے اختیار کر تے ہیں۔
پشاور ( اعتماد ٹی وی ) ٹک ٹاک کے استعمال سے ملک بھر سے مختلف افراد شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے لیکن جہاں یہ صارفین کے لئے تفریح کا ذریعہ ہے وہیں اس پر شہرت پانے کی چاہ میں کچھ لوگ غلط طریقے اختیار کر تے ہیں۔
پاکستان میں اس ایپ کے استعمال پھر پہلے بھی دو بار پابندی عائد کی گئی ہے جو کہ بعد میں ختم کر دی گئی۔ اب پشاور ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک کے خلاف کیس کی سماعت دورکنی بینچ نے کی ۔دورکنی بینچ میں چیف جسٹس قیصر رشید اور جسٹس عبدالشکور شامل ہیں۔
ٹک ٹاک کیس کے سلسلے میں ایڈووکیٹ نازش مظفر نے پی ٹی اے وکیل جہانزیب محسود کے ساتھ مل کر درخواست دائر کی ۔ جس میں وکیل نےرپورٹ جمع کروانے کے حوالے سے کہا کہ رپورٹ آج ہی جمع کروائی گئی ہے لیکن وہ تاحال عدالت نہیں پہنچی ۔ علاوہ ازیں ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد کے حوالے سے ایک طریقہ اختیار کرنے کا کہا ہے۔
ایسے افراد جو غیر اخلاقی مواد کی تشہیر کرتے ہیں یا ذریعہ بنتے ہیں ایسے افراد کو بلاک کیا جائے مستقل طور پر۔ اب اس سلسلے میں ایک نیا قانون متعارف کروایا گیا ہے جو کہ پیکا آرڈیننس ہے اس قانون کے مطابق ایف آئی اے کو تمام اختیا ر سونپ دئیے جاتے ہیں اور وہی اس کے خلاف ضروری اقدامات کرتے ہیں۔
چیف جسٹس نے سماعت کے بعد ریمارکس دئیے کہ ملک میں غیر اخلاقی مواد کی تشہیر کی اجازت نہیں دے سکتے اس سے نئی نسل پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہونگے۔اس حوالے سے 31 مئی 2022 تک پی ٹی اے کو رپورٹ جمع کروانی ہو گی۔
ٹک ٹاک ایک بین الاقوامی ایپ ہے اس پر پابندی عائد کر کے دنیا سے نہیں کٹ سکتے ۔ لیکن اس کی فلٹریشن کے ذریعے ایسے مواد کو ہٹایا جا سکتا ہے۔