دوسروں کو سدھارنے کی بجائے وزیراعظم پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ مریم نواز
دوسروں کو سدھارنے کی بجائے وزیراعظم پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔ مریم نواز
لاہور (اعتماد ٹی وی) مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کی بلاول بھٹو زرداری کی نقل اُتارنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ۔
مریم نواز نے کہا عمران خان کو کس نے حق دیا کہ کسی کو اُلٹے نام سے پکاریں۔ اگر کسی کی زبان غلطی سے پھسل جائے تو یہ بات پکڑ لیتے ہیں اور کسی دوسرے کی نقل اُتارتے ہوئے تو مسخرے لگتے ہیں ان کو ایسی حرکات زیب نہیں دیتی۔
مریم نواز نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ آج کل ہم نیوٹرل لفظ بہت زیاد ہ سن رہے ہیں اور ہنسی آ رہی ہے کہ کون لوگ نیوٹرل ہونے کی بات کر رہے ہیں جنہوں نے اپنی حکومت میں کسی ایک ادارے کو نیوٹرل رہنے نہیں دیا۔
اور ہر کسی کو مخالفین کے پیچھے لگا دیا ہے۔ کیا عمران خان چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کا پاکستان میں کوئی وجود ہی نہ رہے۔
اس ایک نیوٹرل لفظ نے پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد ہلا دی ہے۔ اور جب ان کی اپنی جماعت متحد نہیں رہی تو یہ اپوزیشن کو جانور کہہ کر مخاطب کرتے ہیں کسی چور کسی کو کچھ کہتے ہیں۔
ان کے دور میں مہنگائی حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے غریب کے لئے ایک وقت کی روٹی بھی مشکل ہو گئی ہے۔ اب تو ان کو مشور ہ ہے کے ڈی چوک میں دس لاکھ لوگ لانے کی بجائے بس 172 ووٹ پورے کرلیں۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کے مکافات کا عمل شروع ہو چکا ہے انہوں نے ن لیگ کے قائد اور ان کی بیٹی کو جیل میں ڈالا اور اب تحریک عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دے کو عوام کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ہمیشہ دھمکیاں دیتے ہیں کہ اگر میری حکومت چلی گئی تو میں ان کے مزید خطرناک ہو جاؤں گا ۔ ان سے پہلے کسی بھی حکمران نے ایسی باتیں نہیں کی۔
کچھ عرصہ قبل یہ امریکہ سے فون کا انتظار کر رہے تھے اور آج خود مختاری کی بات کر رہے ہیں ان کے اپنے قول و فعل میں تضاد ہے ان کو کسی دوسرے دشمن کی کیا ضرورت اپنے دشمن یہ خود ہی ہیں۔
اصولاً تحریک عدم اعتماد کے چود دن کے اندر اندر اسمبلی کا اجلاس بلایا جاتا ہے لیکن اس حکومت میں اس آئین کی پاسداری نہیں کی جا رہی اور ان کی سزا آرٹیکل چھ ہی ہے ۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے بطور وزیر اعظم امیدوار شہباز شریف ہی ہیں یہ بات اٹل ہے۔
جبکہ حکومت پرعزم ہے کہ وہ تحریک عدم کو تاریخی ناکامی سے دو چار کرینگے دوسری طرف اپوزیشن نے دعوی کیا ہے کہ ان کے نمبر پورے ہو گئے ہیں اور وہ اب عمران خان کو گھر بھیج کر ہی سانس لینگے ۔
اسی سلسلے میں اپوزیشن کی طرف سے کراچی میں ایم کیو ایم سے ملاقات کی جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو اتاڑنے کے لئے ان سے ووٹ کی درخواست کی جس پر ایم کیو ایم نے فورا جواب دینے سے اجتناب کیا اور وقت مانگ لیا ۔