روزے سے متعلق پیشتر سوالات آئے روز انسانی دماغ میں اُٹھتے ہیں جن کے حل کے لئے لوگ عالموں سے رابطہ کرتے ہیں ۔
روزے سے متعلق پیشتر سوالات آئے روز انسانی دماغ میں اُٹھتے ہیں جن کے حل کے لئے لوگ عالموں سے رابطہ کرتے ہیں ۔
جیسے کہ روزہ کی حالت میں کیا کرنا جائز ہے کیا نہیں۔ روزہ کن حالات میں ٹوٹتا ہے؟ ایسے ہی ایک سوال اہم ہے روزے کی حالت میں انجیکشن لیا جا سکتا ہے ؟ یا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ تو نہیں ٹوٹتا؟
اس سوال کا جواب اسلامی امور کے مفتی اعظم ڈاکٹر علی احمد مشیل نے فتویٰ دیا ہے کہ روزے کی حالت میں انجیکشن لگوانے یا آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں مفتی اعظم نے کہا کہ فقہ حنفیہ اور فقہ شافعہ کے مطابق یہ دونوں باتیں ثابت ہیں کہ آنکھ میں دوا ڈالنا یا انجکشن لگوانے سے روزے کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچتا۔
خواہ آنکھ میں ڈالنے والے قطروں کا ذائقہ گلے میں ہی محسوس کیوں نہ ہو؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ آنکھ کے ذریعے ہم خوراک نہیں لیتے اس لئے روزہ کو نقصان نہیں پہنچتا اسی طرح انجکشن مسلز میں یا اسکن کی لئیر میں لگتا ہے تو اس سے بھی کوئی چیز معدے میں نہیں پہنچتی ۔ خوراک کے لئے منہ کے کھلے حصے استعمال ہوتے ہیں ۔
جیسے کہ ناک ، کان اور منہ ان جگہوں کا استعمال خوراک کے لئے کیا جاتا ہے تو ایسے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ مریضوں کو خوراک کے نالی لگا کر خوراک معدے میں پہنچائی جاتی ہے اس لئے اس سے روزے کو نقصان پہنچتا ہے۔