خلا میں انسان وقت کی قید سے نکل جاتا ہے اور خلاء میں زمینی کشش نہ ہونے کی وجہ سے انسان ہوا اڑتا رہتا ہے اور ویسے ہی اپنے سارے کام سر انجام دیتا ہے۔ ایک ویڈیو دکھائی جا رہی ہے جس میں ایک خلاء باز نماز پڑھ رہا ہے۔
خلا میں انسان وقت کی قید سے نکل جاتا ہے اور خلاء میں زمینی کشش نہ ہونے کی وجہ سے انسان ہوا اڑتا رہتا ہے اور ویسے ہی اپنے سارے کام سر انجام دیتا ہے۔ ایک ویڈیو دکھائی جا رہی ہے جس میں ایک خلاء باز نماز پڑھ رہا ہے۔
خلاء باز کا تعلق ملیشیاء سے ہے اور ان کا نام ڈاکٹر شیخ مظفر شکور ہے انھوں نے بتایا کہ خلا میں جب میں سفر شروع ہو ا تو یہاں روزے تھے اس لئے میں خلاء میں بھی روزے رکھے اور خلاء میں ایک اسپیس اسٹیشن پر مجھے اذان کی آواز بھی سنائی دی جو کہ ان کے باقی پانچ ممبران کو سنائی نہیں دی۔
اس لئے انھوں نے بتایا کہ نماز تو ہم سب ہی ادا کرتے تھے خلاء میں نماز پڑھنا کافی مشکل کام ہے اس لئے نماز کی ادائیگی جلدی جلدی کی جاتی ہے کیونکہ خلاء میں زمینی کشش بالکل نہیں ہوتی انسان کو اُڑتے اُڑتے ہی نماز ادا کرنی ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خلاء میں کعبے کی سمت بھی بدلتی رہتی ہے۔
اس لئے ملیشیاء کے نیشنل فتویٰ کونسل نےاس سلسلے میں فتویٰ دیا کہ جس کے مطابق سمت میں خلاء میں خلاء باز کے لئے موجود امکانات کی بنیاد پر ہوگی۔ اور خلاء باز کو جن چیزوں کا خیال رکھنا ہوگا۔ جن میں کعبے کی سمت ،کعبہ ، زمین اور کہیں بھی۔