سعودی حکومت کے قوانین کے مطابق کوئی بھی غیر مسلم مکہ مکرمہ کی حدود میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن اسرائیلی نیوز چینل نے ایک رپورٹ شئیر کی جس میں دیکھایا گیا
سعودی حکومت کے قوانین کے مطابق کوئی بھی غیر مسلم مکہ مکرمہ کی حدود میں داخل نہیں ہو سکتا لیکن اسرائیلی نیوز چینل نے ایک رپورٹ شئیر کی جس میں دیکھایا گیا
کہ اسرائیلی صحافی گِل تمرے نے مکہ مکرمہ کا دورہ بھی کیا اور وہاں سے وہ مسجد الحرام میں کی طرف گیا اور جبلِ رحمت پر بھی چڑھا ۔
اسرائیلی صحافی نے وہاں پر 10 منٹ کی ڈاکیومنٹری بھی بنائی ہے جسے ٹی و ی پر نشر بھی کیا گیا ہے ۔ صحافی کے ساتھ ایک گائید بھی ظاہری طور پر موجود تھا۔ لیکن اس کا چہرہ ویڈیو میں دھندلا دکھایا گیا ۔ تاکہ اس کی شناخت نہ
کی جا سکے۔ گِل تمرے نے کیمرے کے سامنے ہیبرو (اسرائیلی) زبان میں آہستہ بات کی تاکہ ان کی حقیقت عیاں نہ ہو اس لئے زیادہ وقت انھوں نے انگریزی زبان کا استعمال کیا۔
اسرائیلی وزیر برائے علاقائی تعاون نے مکہ سے متعلق اس ویڈیو کو احمقانہ قرار دیا ہے اور اس کی مذمت بھی کی ہے ان کا کہنا ہے اپنی ریٹنگ بڑھانے کی خاطر اس ڈاکیومنٹری کو نشر کرنا غیرذمہ دارانہ اقدام ہے۔
اسرائیلی صحافی نے بھی واقعے کی معافی مانگی اور لکھا کہ میرا اس کے پیچھے مقصد صرف دین اسلام کی خوبصورتی اُجاگر کرانا تھا اور مکہ کی اہمیت بتانا تھا۔ اگر ایسا کرتے ہوئے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معافی کا طلبگار ہوں۔