سندھ میں موجو د سات بہنوں کا قبرستان اور اس سے جڑی حقیقت کیا ہے؟
سندھ میں موجو د سات بہنوں کا قبرستان اور اس سے جڑی حقیقت کیا ہے؟
صوبہ سند ھ کے شہر روہڑی کے قریب دریائے سندھ کے کنارے میں موجود ایک مقام کو خاص اہمیت حاصل ہے جو کہ روحانیت کے ساتھ ساتھ تاریخ میں بھی خاص ہے۔سکھر اور روہڑی کے درمیان میں ایک قبرستان موجود ہے جو کہ 7 بہنوں کا قبرستان کہلاتا ہے ۔
ان بہنوں کے متعلق مشہور ہے کہ یہ راجا داہر کے زمانے سے تعلق رکھتی تھیں اور راجا داہر کی ان پر خاص نظر تھی۔ اس مقام کو سندھ میں “ستیاں جو آستان” کے نام سے جانا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ساتوں بہنوں کا آستانہ۔
اس مقام پر ایک کتبہ موجود ہے جس میں لکھا ہے کہ یہ بہنیں یہاں مردوں سے پردہ کرنے کے لئے چھپی تھیں اور اللہ سے اپنی حفاظت کی دعا مانگی اور پھر ساتوں بہنوں کے آگے غار ڈھال بن کھڑی ہوگئی۔
ایک اور نظریہ یہ ہے کہ 7 بہنیں عرب کمانڈر محمد بن قاسم کے قافلے کے ساتھ یہاں آئیں اور پھر اسی پہاڑ پر قیام کر لیا جہاں پر آج وہ مدفن ہیں۔ بھکر کے گورنر میر عبدالقاسم نمکین نے اس مقام کی حفاظت کے لئے اقدامات اُٹھا ہوئے تھے۔
یہاں پر موجود قبروں کی تعداد 7 سے زائد ہیں ۔ ان میں حکمرانوں اور ان کے خاندان والوں کی قبریں بھی موجود ہیں۔
اس غار میں سوائے خواتین کے کسی بھی مرد کو جانے کی اجازت نہیں ہے خواتین یہاں پر منتیں مانگتی ہیں یہاں پر ایک جھولا بھی موجود ہے جہاں پر بے اولاد خواتین اولاد کے لئے منت مانگتی ہیں۔
ممتاز بخاری جو کہ ایک تاریخ دان ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس قبرستان کا انفراسٹرکچر بہت اچھا ہے یہاں پر موجود بارہ دریاں بھی کافی اہمیت کی حامل ہیں۔
تاریخ دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سات بہنوں کی قبروں سے متعلق جڑی کہانیاں محض افسانوی کہانیاں ہیں۔ ان سات بہنوں سے متعلق اس واقعے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔