انسان مٹی میں مٹی ہوجاتا ہے لیکن دنیا والوں کی حرص ختم نہیں ہوتی۔
انسان مٹی میں مٹی ہوجاتا ہے لیکن دنیا والوں کی حرص ختم نہیں ہوتی۔
پاکستان کے مشہور مذہبی اسکالر عامر لیاقت حسین کو دنیا سے رخصت ہوئے دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ان کے لواحقین کی ابھی تک قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کی اپیلیں ختم نہیں ہو رہی۔
مرحوم عامر لیاقت حسین نے اپنی زندگی میں تین شادیاں کیں جس میں سے دو کو اپنی زندگی میں طلاق دے دی
جبکہ تیسری بیوی سے بھی اپنی زندگی کے آخری ایام میں ان کی رنجش چل رہی تھی۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی تیسری اہلیہ کی جانب سے
کئی مرتبہ عدالت میں پوسٹ مارٹم اور قبر کشائی کی درخواست دی جاچکی ہ
اس درخواست پر ان کی پہلی بیوی سے ہوئے بچوں نے رد کر دیاتھا ۔
عامر لیاقت حسین کے بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے والد کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے گا ۔ اب دانیہ نے پھر سے سندھ ہائی کورٹ میں اپیل کی ہے
.
کہ ان کے مرحوم شوہر کی قبر کشائی کے حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ بحال کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کروایا جائے۔
درخواست میں دانیہ نے مجسٹریٹ ، ایڈینشل سیشن جج اور سیکرٹری ہیلتھ سندھ کو فریق بناتے ہوئے یہ موقف دیا ہے کہ قانون کی نظر میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنا عقلمندی نہیں ہے
سندھ ہائیکورٹ نے ثبوتوں اور حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا ہے ۔ عام لیاقت حسین کے انتقال کی وجہ جاننا اشد ضروری ہے۔
مزید یہ کہ عامر لیاقت کی بیوی کی حیثیت سے ان کی جائید اد پر میرا حق ہے جبکہ اس پر ان کی بیویاں اور بچے اپنا ق بضہ جما چکے ہیں۔