اسلام میں بلی کھانا حلال نہیں ہے لیکن اس کو پاکیزہ اور طاہر بتایا گیا ہے۔ بلی کو انسان نے قریباً سو سال پہلے سُدھایا /پالتو بنایا تھا۔ افریقی جنگلی بلی کی ایک قسم کو پالتو بلی کے آباؤ اجداد میں سے سمجھا جاتا ہے۔ آنحضورﷺ نے بلیوں سے حسن سلوک کی تلقین کی ہے۔
سیدنا عبداللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آنحضورﷺ نے فرمایا کہ ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب ہوا اور وہ جہنم میں گئی کیونکہ اُس نے ایک بلی کو قید کر کے رکھا یہاں تک کے وہ دنیا سے چل بسی۔ اسکے علاوہ بھی بلیوں سے متعلق بہت سی احادیث اور روایات ہیں۔
ایک روایت کے مطابق بلی اگر کسی چیز میں سے کچھ پی جائے یا کھالے تو وہ کھانا یا پانی نجس نہیں ہوتا۔
حضرت عائشہؓ نے بیان کیا کہ میں نے حضورؐ کو بلی کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
گھر میں بلی پالنے کے متعلق فقہاء کا بیان ہے کہ اس میں کوئی قباحت نہیں ہے بلی کوئی موذی یا نجس جانور نہیں ہے۔ کچھ مذاہب نے بلی کو عقیدت کی وجہ سے پوجا۔ کچھ میں حلال سمجھ کر اس کو کھایا جاتا ہے لیکن اسلام نے ان کے خلاف بلی کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے اور بلیوں سے حسنِ سلوک کی تلقین کی ہے۔ جیسا کہ حضرت ابوہریرؒہ کا نام ہی بلیوں والا پڑ گیا تھا۔