عورتوں کا نماز کے دوران یہ کام کرنا جائز ہے یا ناجائز، حدیث کی روشنی میں
عورتوں کا نماز کے دوران یہ کام کرنا جائز ہے یا ناجائز، حدیث کی روشنی میں
عورتوں کا آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟
یہاں پر سوال یہ پوچھا گیا ہے کہ کیا عورت آرٹیفیشل جیولری جن میں لوہے یا پیتل کی چوڑیاں, جھمکے, انگھوٹھیاں وغیرہ شامل ہیں پہن کر نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں۔ ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہا ایک صحابی کو نبی پاک نے پیتل کی انگھوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کو منع کیا گیا نا کے عورتوں کوپہننے سے روکا گیا۔ فقہاء کا کہنا ہے کہ حضور نے اس لئے مردوں کو پیتل یا لوہے کے زیورات پہننے سے منع نہیں فرمایا کہ زیورات پہننا گناہ بلکہ اس لئے منع فرمایا کیونکہ پیتل سے بُت وغیرہ بنتےاورلوہا جہنمیوں کا زیور تھا۔
اور حضور یہ نہیں چاہتے تھے کہ مسلمانوں سے غیر مسلموں والی بَدبُو آئے۔ اس لیئے اس سے منع فرمایا کہ مرد اور عورت اسے پہن کر نماز نہ پڑھیں مگر براہِ راست منع نہیں فرمایا۔
فقہاء نے آرٹیفیشل جیولری کو ایک زن اور ایک گمان کے تحت منع فرمایا۔
اورمذید یہ بتایا گیا ہےکہ اگر فقہا اپنے گمان اور زن کی بنا پر کسی چیز سے منع فرماتے ہیں تو وہ منع ہے اور دوسری اگر وہ چیز بہت زیادہ عام ہوچکی ہےتوفقہا بلکل یہ نہیں چاہتے کہ ان کی رائےسے ہزار لوگوں کو گناہ گار کرار دیں یا پھر ان کی نمازوں کی بربادی کا حکم دے دیں۔
اگر ایسی صورتحال بن جائےتو وہ اپنی رائے کو واپس لے لیتے ہیں اور اجازت دے دیتے ہیں۔ تو بات سامنے یہ آتی ہے کہ ان کا روکنا بھی جائز ہےاور نہ روکنا بھی جائز ہے۔
اس سب کا خلاصہ یہ ہے کہ فقہاء نےعورتوں کواجازت دے دی ہے کہ وہ آرٹیفیشل جیولری پہن کر نماز ادا کر سکتی ہیں۔ ان کو کوئی روک ٹوک نہیں چاہے زیورات لوہے,پیتل یا سونے کے ہوں وہ انہیں پہن کر نماز ادا کر سکتں ہیں۔