ڈاکٹر سیلمان مصاحبی صاحب نے اپنی زندگی سے ایک خوبصورت واقع تحریر کیا کہ ایک مرتبہ مجھے پیسوں کی اشد ضرورت تھی اور میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا تو میں ایک مجلس میں درس دے رہا تھا اور دماغ میں سوچ رہا تھا کہ کس سے پیسوں کا سوال کروں؟
ڈاکٹر سیلمان مصاحبی صاحب نے اپنی زندگی سے ایک خوبصورت واقع تحریر کیا کہ ایک مرتبہ مجھے پیسوں کی اشد ضرورت تھی اور میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں تھا تو میں ایک مجلس میں درس دے رہا تھا اور دماغ میں سوچ رہا تھا کہ کس سے پیسوں کا سوال کروں؟
میں سرکاری خطیب ہوں واپڈا ٹاؤن کا اور اللہ نے عزت عطا کی ہے تو ایسے میں کسی سے دست سوال دراز کروں ہوسکتا ہے وہ شخص باہر جا کر کسی کو بتا دے۔
ایسی سوچیں لیے میں مجلس میں کھڑا تھا سلام پڑھنے کے بعد سب لوگ ہاتھ ملا کر جانے لگے تو ایک آدمی نے سلام کرتے ہوئے ہاتھ میں پیسے رول کر کے میرے ہاتھ میں دے دئیے اور جب مجھے پیسے محسوس ہوئے تو میں نے اُس آدمی کو کہا کہ میں درس کے پیسے نہیں لیتا۔ آپ یہ واپس لے لیں ۔
تو اُس آدمی نے میرے گلے مل کر آہستہ آواز میں کہا آج منع نہ کریں کہ آج ضرورت ہے۔ یہ سن کر میری آنکھوں میں آنسو آگئے کہ اللہ سے لو لگائی تو اللہ نے مجھے نواز دیا ۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسے میری مدد ہو جائے گی۔ اور جتنے پیسوں کی مجھے ضرورت تھی اتنے ہی پیسے مجھے اُس شخص کے ذریعے بھیجے گئے۔
تو اللہ سے لو لگائیں وہ سب جانتا ہے کس کے لئے کیا ضروری ہے