اگر شوہر کسی جگہ جاب کرتا ہے تو بیوی بچوں کو بھی ساتھ رکھے۔ ایسی صورتحال میں بیوی کو سسرال میں چھوڑنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ اور اگر شوہر کے حالات ایسے نہیں ہیں تو اس کو اپنی بیوی کو سسرال میں ایک الگ کمرہ دینا ضروری ہے جو کہ بیوی کا حق ہے۔
اگر شوہر کسی جگہ جاب کرتا ہے تو بیوی بچوں کو بھی ساتھ رکھے۔ ایسی صورتحال میں بیوی کو سسرال میں چھوڑنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ اور اگر شوہر کے حالات ایسے نہیں ہیں تو اس کو اپنی بیوی کو سسرال میں ایک الگ کمرہ دینا ضروری ہے جو کہ بیوی کا حق ہے۔
دو طبقات کے لحاظ سے الگ الگ باتیں نافذ ہوتی ہیں اگر تو بیوی ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جہاں اُس کو تمام سہولیات میسر تھیں مثلاً الگ کمرہ، بیت الخلاء، کچن تو شوہر کو سسرال میں بھی وہی سہولیات دینی ہونگی۔
اگر بیوی کا تعلق غریب گھرانے سے ہے جہاں یہ سب کچھ میسر نہیں تھا تو بھی بیوی کا حق ہے کہ اس کو اور کچھ نا سہی الگ کمرہ دیا جائے۔جہاں وہ اپنی مرضی کے مطابق رہائش اختیار کرے۔
اگر بیوی سسرال والوں سے الگ رہنا چاہے اور اس کا شوہر استطاعت رکھتا ہو تو بیوی کا حق ہے کہ وہ اپنا کھانا پکانا الگ کر سکتی ہے اور شوہر اس کو مجبور نہیں کر سکتا، کیونکہ اسلامی نکتہ نگاہ کے لحاظ سے بیوی پر شوہر کے ماں باپ کی خدمت فرض نہیں اس لئے شوہر ایسے معاملات میں زبردستی نہیں کرسکتا، زوجین کے حقوق کے سلسلے میں بھی اسلام سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیئے۔