ایک شخص ایک کپڑے کے تاجر کے پاس گیا اور اُس سے کپڑے کے متعلق سوال کیا اور تو دکاندار نے بولا میرے پاس موجود ہے لیکن آپ یہ سامنے والی دُکان سے خرید لیں۔ میری آج صبح سے بہت اچھی بِکری (Sale) ہوئی ہے۔ لیکن میرا دینی بھائی صبح سے ایسے ہی بیٹھا ہے آپ اُس سے خریداری کر لیں تا کہ اُس کی بھی کمائی ہو جائے۔
اسلام ہمیں دوسروں کے ساتھ بھلائی کا درس دیتا ہے۔ آج کل نفسا نفسی کا یہ عالم ہے کہ ہر دُکاندار چاہتا ہے کہ صرف اُسکا ہی مال بِکے اور باقی فارغ بیٹھے رہیں۔ اگر کسی گاہک نے بتایا کہ فلاں جگہ سے کپڑا خریدا ہے اور وہ خراب نکلا تو گھنٹہ بھر اُسکی بُرائی کریں گے، اور اپنے مال کو بہتر بنا کر پیش کرتے ہیں۔
ایسا کرنے سے کسی کا فائدہ نہیں۔ اللہ نے جس کے نصیب میں جو بھی لکھا ہے وہ اُسے مل کے ہی رہے گا۔
ہمارا مذہب ہمیں ایسے کام کرنے سے روکتا ہے کہ جس سے حسد پیدا ہو یا انسان میں تکبر آئے۔