اعتماد نیوز: پاکستان ڈیموکریٹک کے اچانک خواب چکنا چوڑ ہوتے نظر آرہے ہیں۔ حالیہ پی ڈی ایم کی میٹنگ کے بعد، مولانا صاحب بلکل غائب ہوگئے ہے، جبکہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے سے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
اعتماد نیوز: پاکستان ڈیموکریٹک کے اچانک خواب چکنا چوڑ ہوتے نظر آرہے ہیں۔ حالیہ پی ڈی ایم کی میٹنگ کے بعد، مولانا صاحب بلکل غائب ہوگئے ہے، جبکہ نواز لیگ اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے سے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
اسی تناظر میں، مورخہ 27 مارچ 2021 کو سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر ٹرینڈ سب سے زیادہ مشہور ہے، جس کا عنوان ہے کہ پی پی کو دفع کرو اور آگے بڑھو۔
اس ٹرینڈ کے زیر سایہ، یہ بات کہی جارہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے دھوکہ دیا ہے اور جانبداری کا مظاہرہ کرتی ہوئی، اسٹیبلشمنٹ کے تلوے چاٹ رہی ہے۔
آپ کو بتاتے چلے یہ معاملات اس وقت خراب ہوئے، جب میٹنگ میں آصف علی زرداری نے یہ مطالبہ کیا کہ نواز شریف کو پاکستان واپس بلایا جائے پھر اگے استعفوں کی بات ہوگی۔
اس بیانیے کے بعد، بلاول صاحب پیچھے ہٹ گئے اور مریم صفدر کو آصف زرداری نے کھری کھری سُنائی، جس کے بعد، مولانا فضل الرحمان اور مریم صفدر کا مشن ناکام ہو گیا۔
جبکہ دوسری طرف، نواز لیگ کے اہم رکن احسن اقبال نے ٹوئٹ کیا کہ جماعت اسلامی نے پیپلز پارٹی سے کٹھ جوڑ کر لیا ہیں، ان کو نیا سفر مبارک ہو۔ جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ نواز لیگ اب پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر آگے جانا چاہتی ہے۔
لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز لیگ اقلیت کے ساتھ کیا فیصلہ کر سکے گی، کیا یہ دھرنا دے گی یا پھر استعفے یا پھر اس الیکشن کی مدت مکمل ہونے کا انتظار کرے گی؟