کائنات پر جب انسان کا وجود نہیں تھا اور تمام دنیا میں کوئی براعظم کوئی ملک کوئی سرحد موجود نہیں تھی ایسی دنیا کو pungaea کہا جاتا تھا۔ اس وقت کوئی بھی موسم شدید نہیں تھا۔ ایسے وقت میں چھوٹے اور تیز رفتار ڈائناسار ظاہر ہوئے جو رات کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ اسی دوران ایک ریپٹائیل تھیوسار نامی مچھلی سمندر میں پائی گئی۔
146-208 سال پہلے جُراسک دور شروع ہوا۔
اس دور میں pungaea نے ٹوٹنا شروع کر دیا اور دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔ لوئر ایشیاء اور گوانڈا، اس دور میں ڈائنا سور کی نسل بڑھنا شروع ہو گی اور ایک ایسی نسل پیٹریو سارس پیدا ہوئی جو کہ 35 سینٹی میٹر لمبی تھی اور اُڑ سکتی تھی۔ جس کا ڈھانچہ 1834 میں جان کاپ نے لگایا۔ اس نسل کی خوراک مچھلی اور رینگنے والے جانور تھے۔
ڈائناسار کی ایک نسل سمند ر میں مگر مچھ کی شکل میں نمودار ہوئی۔ یہ اتنی بڑی تھی کہ اپنے سے کئی گنا بڑے ڈائنا سار سے اپنی بھوک مٹاتی تھی۔ اس کا وزن 8 ٹن اور لمبائی 8 میٹر سے بھی زیادہ تھی۔ جس کو آرکیالوجسٹ سر کوشس کا نام دیتے ہیں۔ سب سے پہلے دریافت ہونے والے ڈائنا سار کو ولیم بیگ لینڈ نے 1819 میں دریافت کیا۔