سندھ ہائی کورٹ نے پیر کو پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نوٹس جاری کیا کہ وہ پاکستان میں 5 جی ٹکنالوجی کے آغاز کے خلاف درخواست پر اپنا جواب داخل کرے۔
سندھ ہائی کورٹ نے پیر کو پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نوٹس جاری کیا کہ وہ پاکستان میں 5 جی ٹکنالوجی کے آغاز کے خلاف درخواست پر اپنا جواب داخل کرے۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران بینچ کے ایک ممبر جسٹس امجد علی سہیٹو نے سوال کیا کہ کیا حکومت نے 5 جی لائسنس جاری کیا ہے؟ اس پر درخواست گزار نے نفی میں جواب دیا۔
پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بینچ نے مشاہدہ کیا کہ ٹیلی کمیونیکیشن ریگولیٹر کی جانب سے اس درخواست پر اپنا جواب داخل کرنے کے بعد عدالت اس کیس میں کارروائی کرے گی۔
شہری نے عدالت کے سامنے بتایا کہ 5 جی ٹیکنالوجی نہ صرف صحت کو لاحق خطرات کا باعث بنتی ہے بلکہ ماحولیاتی نظام کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 4 جی ٹکنالوجی سے بھی صحت کو خطرہ لاحق ہے لیکن وہ 5 جی سے کم خطرناک ہے۔
گذشتہ ماہ وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹکنالوجی سید امین الحق نے کہا تھا کہ پاکستان دسمبر 2022 تک ملک میں 5G نیٹ ورک خدمات کے آغاز کرے گا۔ انہوں نے یہ بات Huawei کمپنی کے ایک اعلی سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا ، “ہم نے ملک میں 5G خدمات کے آغاز کے لئے دسمبر 2022 کا ہدف مقرر کیا ہے۔”