یا قھار کا مطلب ہے اے قہر والے
اس سے مراد ہے کہ اللہ غالب ہے اور زبردست سے زبردست ہے۔ اللہ کا قہر بڑا شدید ہے اور یہ ناراضگی کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے کئی اُمتوں پر عذاب نازل کیا کیونکہ وہ سرکش تھے۔ اور آنے والی نسلوں کے لئے نشان عبرت بنے۔
یا قھار کا مطلب ہے اے قہر والے
اس سے مراد ہے کہ اللہ غالب ہے اور زبردست سے زبردست ہے۔ اللہ کا قہر بڑا شدید ہے اور یہ ناراضگی کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے کئی اُمتوں پر عذاب نازل کیا کیونکہ وہ سرکش تھے۔ اور آنے والی نسلوں کے لئے نشان عبرت بنے۔
محمد شاہ رنگیلا کے دور میں ایک پنڈت سے سوال کیا گیا کہ کوئی ایسا عمل بتائیں جو جادو اور جنات کے لئے آخری حربہ ہو۔ پنڈت نے بادشاہ جو کہ مسلمان تھا اس کو بتایا کہ یا قھار قرآن پاک میں لکھا ہے۔ اس اسم کو اپنی زندگی کا ساتھی بنا لیں اس کی برکت سے آپ جنات و شیاطین سے محفوظ رہیں گے۔
اس اسم کو پاکی ناپاکی کی حالت میں جذب سے شدت سے پڑھیں ۔ اس کا اثر لمبے عرصے میں ہو گا یا کم عرصے میں لیکن ہو گا ضرور۔ اس اسم کو ہر نماز کے بعد اول و آخر درود شریف تین مرتبہ پڑھ کر ایک سو اکیس مرتبہ یا قھار پڑھیں۔اس کی برکت سے جادو جنات سے حفاظت ہوگی پڑھنے والے پر جادو ٹوٹے گا۔ جس نے کیا ہوگا اس پر واپس پلٹ جائے گا۔
اس اسم کی فضیلت سے نصیب کھلتے ہیں۔ مشکلات حل ہوتی ہیں۔