مفتی طارق مسعود نے تصویر والے کمرے میں نماز پڑھنے سے متعلق بتایا کہ اگر تصویر کسی جاندار کی ہو اور دیوار پر ٹنگی ہوئی ہو تو اس کمرے میں نماز پڑھنا مکروہ تکریمی ہے۔ اگر تو زمین پر پڑی ہے یا کسی جگہ رکھی گئی ہے تو نماز پڑھی جا سکتی ہے لیکن جہاں تصویر لٹکائی گئی ہو اس پر کپڑا ڈال کر نماز کی ادائیگی کریں۔
نیز شادی پر فوٹوگرافر بلا کر تصویریں کھینچوانا جائز نہیں ہے کیونکہ اس کا مقصد اس کا پرنٹ نکلوا کر محفو ظ کرنا ہوتا ہے جو کہ جائز کام نہیں ہے اگر ڈیجیٹل فارم میں تصویریں موجود ہیں تو اس پر کوئی فتویٰ نہیں لگتا البتہ بے حیائی کا عنصر ہوتا ہے کیونکہ فوٹوگرافر سے زیادہ تر تصویریں خواتین کھینچواتی ہیں۔ جس سے بے پردگی ہوتی ہے تو یہ عمل جائز نہیں ہے۔